ایک نیوز:وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے پاکستان کے کل بجٹ کل بجٹ کا 50 فیصد قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے نیشنل سکول آف پبلک پالیسی لاہور میں فوڈ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا فوڈ سیکورٹی قومی سیکورٹی اور ترقی کا اہم ستون ہے، موسمیاتی تبدیلی نے زراعت کے روایتی طریقوں پر اثر ڈالا ہے،ہم آبادی کے بڑھنے کے بم پہ بیٹھے ہیں، 2017 تک آبادی میں اضافہ کی شرح کم ہو رہی تھی اب بڑھنا شروع ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا ملک کو پانی کی کمی کا بھی خطرہ ہے جو مستقبل میں فوڈ سیکیورٹی کیلئے خطرہ بن سکتا ہے، 2022 کے سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا،اس وقت ملک 2018 کی تبدیلی کے پیدہ کردہ معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے ، کل بجٹ کا 50 فیصد قرضوں کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، پاکستان زرعی اجناس کی پیداوار میں پہلے دس ممالک میں آتا ہے مگر پیداواریت کی شرح میں کم ترین ہے، نئے بیج، ٹیکنالوجی اور جدید زراعت کے طریقوں کو اپنا رہے ہیں ، ہمارا ملک تمام نعمتوں سے مالا مال ہے، ہمیں پاکستان کو دوبارہ ترقی کی ریس میں کامیاب کرنا ہے، جس طرح ارشد ندیم نے گولڈ میڈل لیا وہ پوری قوم کے لئے مشعل راہ ہے ۔
احسن اقبال نے مزید کہا ملکی ترقی کے لیے امن کیساتھ پالیسیوں میں استحکام اورتسلسل ناگزیر ہے ،پاکستان نے نیوکلیئر پروگرام میں معجزہ کر دکھایا تھا تو معاشی میدان میں بھی کر سکتا ہے، ایٹمی پروگرام میں کامیابی مشن کی یکسوئی، قیادت کے استحکام، میرٹ، اور انسانی وسائل کی ترقی سے حاصل ہوئی، اس وقت ہم جس مقام پر ہیں ہمیں بحیثیت سنجیدگی سے سوچنا ہوگا کہ آگے کیسے بڑھنا ہے ، ہم نے ماضی میں ویژن 2010 ، وژن 2025 جیسے شاندار پلان بنائے مگر سیاسی عدم استحکام کا شکار ہو گئے، 5 ایز فریم ورک کے تحت 2024-29 کے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبہ کو حتمی شکل دے رہے ہیں، اب غلطی ، انتشار اور فساد کی گنجائش نہیں ہے، ہمارے پاس تمام علم اور علاج موجود ہے مگر وہ رپورٹوں تک محدود ہے، اب عملدرآمد کے ذریعہ علم اور عمل کے خسارے کو پورا کرنا ہے، ایک ہزار زرعی ماہرین کو وزیر اعظم کی ہدایت پہ زراعت کے جدید طریقوں میں عملی تربیت کے لئے چین بھیجا جا رہا ہے ۔