ایک نیوز : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی گئی۔
سابق وزیر خارجہ اور سابق وزیراعظم کے خلاف ایف آئی آر 15 اگست کو درج کی گئی۔ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ نے سائفر میں موجود اطلاعات غیر مجاز افراد تک پہنچائیں، سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا۔سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے سائفر میں موجود اطلاعات غیر مجاز افراد تک پہنچائیں، سابق وزیراعظم اور سابق وزیرخارجہ نے ریاست کے مفادات کو خطرے میں ڈالا، سابق وزیراعظم نے سائفر ٹیلی گرام بدنیتی کے تحت اپنے پاس رکھا اور وزارت خارجہ واپس نہیں بھیجا، سائفر ٹیلی گرام اب بھی سابق وزیراعظم کے قبضے میں ہے، سائفر ٹیلی گرام کو غیر قانونی قبضے میں رکھنے سے پورا سائفر سیکیورٹی سسٹم خطرے سے دو چار ہوا۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ ملزمان کے ان اقدامات سے غیر ملکی قوتوں کو بالواسطہ اور بلا واسطہ فائدہ پہنچا، ملزمان کے ان اقدامات سے ریاست پاکستان کو نقصان پہنچا، سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا، سابق وزیر اسد عمر اور دوسرے ساتھیوں کے کردار کا تعین تحقیقات کے دوران کیا جائے گا۔
سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی دفعہ 5 اور 9 لگائی گئی، سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 34 بھی لگائی گئی۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی نے آج اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ناشتے پر غیرملکی سفیروں سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ سفیروں کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے سائفر پر کوئی بات نہیں کی۔
پریس کانفرنس کے کچھ دیر بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے شاہ محمود قریشی کو حراست میں لے لیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے بیان کی روشنی میں گرفتار کیا گیا ہے۔
سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب خان نے گرفتاری پر ردِ عمل میں کہا کہ یوں لگتا ہے نگراں حکومت اپنی پیش رو فاشسٹ حکومت کے ریکارڈ توڑنا چاہتی ہے۔
تحریک انصاف کے ایک اور رہنما نے کہا کہ شاہ محمود کو سفیروں کے ناشتے میں شرکت کی سزا میں گرفتار کیا گیا ہے۔