ایک نیوز: جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دورہ جڑانوالہ کے دوران سی پی او فیصل آباد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعلانات کرکے لوگوں کو گھروں سے بلایا گیا۔ پولیس کیا کررہی تھی؟
تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائزعیسی نے سی پی او کی سرزنش کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا تحصیل کے سب سے بڑے پولیس آفیسر کا بیان ریکارڈ کیا ہے؟ ایس پی کو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا گیا؟ کیا آپ کےخیال میں درست تفتیش ہو رہی ہے؟ کیا پولیس والے خود سے کہیں گے کہ ہم غفلت میں تھے۔
سی پی او نے جواب دیا کہ سر میرٹ پر تفتیش ہو گی۔ اس پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ میرٹ کا کیا مطلب ہے؟ ایک دم جتھا آ جائے تو الگ بات ہے مگر اعلانات کر کے کہا جائے گھروں سے نکلو، آپ کو ان باتوں کا خیال نہیں آیا؟
انہوں ںے سوال کیا کہ کتنے بجے کا واقعہ ہے؟ سی پی او نے جواب دیا کہ سوا چھ بجے کا واقعہ ہے۔ جسٹس قاضی فائز نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں چار بجے کے بعد کا واقعہ ہے۔ میں آپ سے الگ بات کر رہا ہوں آپ جواب کچھ اور دے رہے ہیں۔ یہاں کا ایس پی کہاں ہے وہ یہاں کیوں نہیں موجود؟
قاضی فائز عیسی نے سی پی او کو ہدایت کی کہ جو بیان ریکارڈ کروانا چاہتے ہیں ان کے بیان ریکارڈ کریں۔ آپ قانون کے مطابق چلیں، تفتیش کریں۔ جسٹس قاضی فائز نے سوال کیا کہ یہاں کا اسسٹنٹ کمشنر کہاں پر ہے؟ سی پی او نے جواب دیا کہ ان کو معطل کر دیا گیا ہے۔