ایک نیوز: بشپ فرید سرفراز نے کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ توریت، زبور اور انجیل بھی آسمانی کتابیں ہیں۔ جن کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ ہمارے گھروں کو جلا دیا گیا۔ اب ازالہ کون کرے گا؟
تفصیلات کے مطابق سانحہ جڑانوالہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے بشپ فرید سرفراز نے کہا کہ پاکستانی مسیحی تعداد میں اقلیت ہیں لیکن حیثیت میں برابر کے پاکستانی ہیں۔ ہم نے پاکستان بنایا ہے اور پاکستان کو سنوارا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ میں توریت، زبور اور انجیل کی بے حرمتی ہوئی ہے۔ اسلام ان تینوں کتابوں کا محافظ ہے۔ جن لوگوں نے یہ کام کیا وہ بھول گئے کہ مسیحی برادری کا رسول پاک ﷺ سے معاہدہ ہوا تھا۔
ان کا پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بہت مشکل سے گھر بنائے تھے جو گرائے گئے، اب ازالہ کون کرے گا؟ ہمیں دیکھنا ہے کہ ملک میں راواداری سے کیسے رہا جا سکتا ہے۔ ہماری برادری بہت امن پسند ہیں۔
بشپ فرید نے کہا کہ آرٹیکل 25 سب کو مکمل آزادی کا حق دیتا ہے۔ 21 چرچ اور 45 سے زائد گھروں کو جلایا گیا۔ وزارت داخلہ اور وزارت تعلیم مذہبی رواداری پر کام کرنے کا کہتے آئے ہیں۔ قرآن پاک اور رسول اللہ ﷺ کے فرمان پر عمل کیا جانا چاہیے۔
مسیحی گھروں کو لوٹ مار کر کے نظر آتش کیا گیا، مسیحیوں کیلئے قیامت خیز دن تھا، بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد
بشپ ڈاکٹر جوزف ارشد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 16 اگست کا دن مسیحی برادری کے لیے قیامت خیز دن تھا۔مسیحی گھروں کو لوٹ مار کر کے نظر آتش کیا گیا۔ہم اس واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔واقعے میں ملوث ملزمان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔
انہوں ںے کہا کہ پاکستان میں ماضی میں بھی ایسے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں۔ان واقعات میں ملوث ملزموں کو کبھی بھی انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا۔ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے پاکستان میں ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں ںے مطالبہ کیا کہ جڑانوالہ واقعے ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔مسیحیوں کے گھروں، گرجا گھر کو تعمیر کرایا جائے۔ہمارا معاشرہ پستی کی جانب رواں دواں ہے۔
حکومت سے اپیل ہے کہ اس واقعے میں ملوث کرداروں کو عبرت ناک سزا دی جائے۔