سانحہ پر بہت دکھ تھا، اس لیے ذاتی طور پر ادھر آیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

Aug 19, 2023 | 12:44 PM

ایک نیوز: سپریم کورٹ کے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جڑانوالہ میں کرسچن کالونی کا دورہ کیا ہے۔ جہاں انہوں نے سانحہ کے متاثرین سے گفتگو کی ہے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ واقعے کا سن کر دل بہت دکھی تھا۔ اس لیے ذاتی طور پر آپ لوگوں سے خود ملنے آیا ہوں۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈپٹی کمشنر پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کو 3 دن گزر گئے، متاثرہ گلیاں اب تک صاف نہیں کی گئیں۔ کرسچن کالونی کی گلیاں فوری طور پر صاف کروائیں۔ 

مسیحی برادری سے خطاب کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ 16 اگست 2023ء کو فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں ایک مسیحی بستی میسلی نگر میں گمراہوں کے ایک بے ہنگم ہجوم نے مسیحی آبادی کے مکانات جلائے اور برباد کیے۔ یہ جان کر مجھے ایک مسلمان ایک پاکستانی اور ایک انسان کی حیثیت سے نہایت گہرادلی صدمہ پہنچا اور شدید دکھ ہوا۔ 

انہوں نے کہا کہ مسلمان ہونے کے ناطے قرآن شریف پر عمل کرنا ہر مسلمان کا اولین فریضہ ہے۔ قرآن شریف میں گرجا گھروں اور دیگر عبادت گاہوں کے تحفظ کا بالخصوص حکم دیا گیا ہے۔ گرجا گھروں پر حملے کرنے والوں نے قرآن شریف کے صریح احکام ، رسول اللہ ﷺ کی واضح ہدایات اور خلفائے راشدین کے روشن کردار کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ اسلامی شریعت کی اس سنگین خلاف ورزی کو کسی بھی الزام ، بدلے یا انتقام سے جواز نہیں دیا جاسکتا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ایسا کر کے ان لوگوں نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی جانب سے پاکستان کے غیر مسلم شہریوں کو دی گئی ضمانتوں کی بھی خلاف ورزی کی ہے اور پاکستان کے آئین اور قانون کو بھی پامال کیا ہے۔ پاکستان کا پرچم بناتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ پرچم کا ایک بڑا حصہ سفید رنگ کا ہو جو پاکستان کے غیر مسلم شہریوں کی عکاسی اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتا ہے۔ 

اسی طرح آئین پاکستان کی دفعہ 20 میں کسی مذہب کے ماننے ، اس پر عمل کرنے اور اس کی تبلیغ کرنے کو بنیادی حقوق کا درجہ دیا گیا ہے اور اسی طرح مال اور جائیداد کی ملکیت بھی بنیادی حقوق میں شامل ہے ( دفعات 23 اور 24)۔ پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی نے 12 مارچ 1949ء کو آئین پاکستان کے بنیادی خدو خال واضح کرنے کے لیے " قرار داد مقاصد "منظور کی تھی۔ اس قرارداد کو آئین پاکستان کے دیباچے کے طور پر بھی شامل کیا گیا ہے اور بعد میں دفعہ 2- اے کے ذریعے اسے آئین کا موثر حصہ بھی بنایا گیا۔ 

انہوں نے بتایا کہ اس قرارداد میں اعلان کیا گیا ہے کہ پاکستان میں غیر مسلموں کو اپنے مذہب پر آزادی کے ساتھ عقیدہ رکھنے اور عمل پیرا ہونے کے لیے قرار واقعی انتظام کیا جائے گا۔ آئین کی دفعہ 5 کہتی ہے کہ آئین پر عمل کرنا سب کی ذمہ داری ہے اور دفعہ 6 نے آئین کی پامالی کو سنگین غداری میں شمار کیا ہے۔ مجموعه تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 اور 295-اے کے تحت مذہبی مقامات اور علامات کو نقصان پہنچانا جرم ہے اور کسی کے مذہبی جذبات مجروح کرنے پر دس سال تک قید اور جرمانے کی سزائیں ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نا سمجھی کی انتہا یہ ہے کہ اسلام جس کے مفہوم میں امن ہے اور جو اپنے پیروکاروں کو یہ تلقین کرتا ہے کہ لوگوں سے ملتے وقت ان کے لیے سلامتی کی دعا (السلام علیکم ) کیا کریں، اس مذہب کے چند ماننے والوں اور خود کو مسلمان کہنے والوں نے اپنے مذہب کی تعلیمات پامال کرتے ہوئے اتنی وحشت اور ظلم کا مظاہرہ کیا۔ 

انہوں نے سوال کیا کہ کیا انہیں اپنے رسول ﷺ کا یہ فرمان بھی یاد نہیں رہا کہ ان غیر مسلموں پر ظلم ڈھانے والوں کے خلاف وہ رسول اللہ ﷺ خود قیامت کے دن اللہ کے سامنے مقدمہ پیش کریں گے؟ (سفن ابی داود، کتاب الخراج، حدیث رقم 3052) 

انہوں نے واضح کیا کہ حضرت عیسی علیہ السلام کواللہ تعالیٰ کا پیغمبر نہ ماننے والا اور ان کے ساتھ دلی عقیدت نہ رکھنے والا کوئی شخص خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتا۔ حضرت عیسی علیہ السلام کی والدہ حضرت مریم کا قرآن شریف میں کثرت سے ( 34 بار ) ذکر ہے اور ایک سورت انھی کے نام پر (سورۃ 19) ہے۔ 

مزیدخبریں