ایک نیوز: رانی پور تشدد کیس میں قبرکشائی کے بعد ڈاکٹرزنے جوڈیشل میجسٹریٹ کی موجودگی میں فاطمہ کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا،جبکہ 10 سالہ فاطمہ کا علاج کرنے والے ڈسپنسر کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قبرکشائی کے بعد فاطمہ کاوالد آنسو نہ روک سکا اور آبدیدہ ہوگیا،ڈاکٹروں کی ٹیم نے معائنہ شروع کردیا ،ڈاکٹر ز کا کہنا ہے کہ فاطمہ کی باڈی نارمل حالت میں ہے،میڈیکل ٹیم میں ڈاکٹر عقیل قریشی, ڈاکٹر امان اللہ بھنگوار ڈاکٹر ثمیہ سید شامل ہیں,پروفیسر ڈاکٹر ذکیہ الدین احمد, ڈاکٹر گلزار علی, ڈاکٹر وقار, ڈاکٹر جاوید میمن بھی میڈیکل ٹیم کا حصہ ہیں جبکہ ڈاکٹر سلطان احمد, ڈاکٹر یاسمین جوکھیو بھی میڈیکل ٹیم کا حصہ ہیں۔ڈاکٹرز نے جوڈیشل میجسٹریٹ کی موجودگی میں فاطمہ کی لاش کاپوسٹ مارٹم مکمل کرکے دوبارہ سپردخاک کردیا جبکہ میڈیا کو قبر سے دور کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق رانی پور میں پیراسدشاہ جیلانی کی حویلی کے اندر فاطمہ کا علاج کرنے والے ڈسپنسر کو گرفتار کرلیا گیا۔اسد شاہ جیلانی نے تفتیش کے دوران مقتولہ فاطمہ کا علاج کرنے والے ڈسپنسر امتیاز میراسی کا انکشاف کیا، جس کے بعد اسے گرفتار کیا گیاہے۔
رانی پور کا ڈسپنسر امتیاز میراسی حویلی میں فاطمہ کا علاج کرنے کے لیے آتا رہا ہے۔ امتیاز سے تفتیش کے دوران کیس کے سلسلے میں انکشافات کی توقع ہے۔ پولیس نے ڈسپنسر امتیاز میراسی کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔