ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ نے 14 سالہ لڑکی کو اغوا کے بعد زیادتی کرنے والے ملزم کی ضمانت خارج کر دی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق پنوں نے 22 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کےفیصلے کی کاپی آئی جی پنجاب ، پراسکیوٹر جنرل پنجاب اور ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ کو بھجوانے کا حکم دے دیا۔عدالت نے کم عمر بچوں کی شادیوں کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ہدایت کر دی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب آئی جی پنجاب کی معاونت سے کم عمر شادیوں سے متعلق ایس او پیز بنائیں،عدالت نے ملزم شاہد عمر کی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج کی، ڈاکٹرز کے مطابق اغوا ہونے والی لڑکی کی عمر 13 یا 14 سال ہے،ملزم کے مطابق اس نے لڑکی کو اغوا نہیں کیا اس سے شادی کی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ ریکارڈ کے مطابق ملزم نے چائلڈ میرج کو روکنے سے متعلق ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے، ملزم شادی کرنے سے پہلے پاکستانی قوانین پر عمل کرنے کا پابند تھا،متاثرہ لڑکی نے ملزم کے خلاف اغوا اور زیادتی کرنے سے متعلق بیان بھی دیا ہے، پولیس تفتیش کے دوران ملزم قصوروار پایا گیا ہے، ملزم شاہد عمران کی ضمانت قبل از گرفتاری خارج کی جاتی ہے۔
یاد رہے کہ ملزم کے خلاف اغوا ، زیادتی سمیت دیگر دفعات کے تحت سرگودھا میں مقدمہ درج ہے۔