ایک نیوز نیوز: پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے ملعون سلمان رشدی پر حملے کی مذمت کی اوراسے خوفناک اور تشویک ناک قرار دے دیا۔ کہا مسلم امہ کا رشدی کی کتاب 'دا سٹینک ورسز' پرغصہ قابل فہم ہے، لیکن اسے حملے کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔
برطانوی اخبارگارڈین کو انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے کہا کہ رشدی کو ردعمل کے بارے میں معلوم تھا، کیونکہ اس کا تعلق ایک مسلمان فیملی سے ہے۔ وہ جانتا ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں پیغمبر اسلام ﷺ کی کتنی محبت، عزت اور احترام ہے۔ میں مسلمانوں کے غصے کو سمجھ سکتا ہوں، لیکن جو کچھ ہوا آپ اسے مناسب نہیں کہہ سکتے۔
ایک سال قبل عمران خان نے طالبان کے افغانستان پر قبضے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ غلامی کی زنجیریں توڑنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے طالبان کے خواتین کے ساتھ سلوک کا دفاع کیا تھا اور کہا تھا کہ ہر معاشرے میں انسانی حقوق اور خواتین کے حقوق کپ تعرپف مختلف ہوتی ہے۔ جس پر مغرب اور افغانوں کو حیرت ہوئی تھی۔
لیکن ایک فائربرانڈ سےاپنی ساکھ کومعتدل دکھانے کی کوشش کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ بالاخرافغان خواتین اور لوگ اپنے حقوق کے لئے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ لیکن اگرآپ طالبان پر باہر سے دباو ڈالیں گے، تو میں جانتا ہوں کہ وہ مزاحمت کریں گے۔ طالبان بیرونی مداخلت سے نفرت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تبدیلی افغانستان کے اندر سے آنا چاہیئے۔
ملکی سیاست پر بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اپریل میں عدم اعتماد سے پی ٹی آئی کی حکومت ختم کرنے کے بعد سے حکومت اور سکیورٹی فورسز اسے سیاست سے باہر نکال پھینکنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے سٹاف اور پارٹی کارکنوں کو خوف زدہ کیا جا رہا ہے۔انہیں آٹھ سالہ پرانے غیرقانی پارٹی فنڈنگ کیس کے ذریعے نااہل قرار دے کر سیاست سے باہر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی سربراہ نے کہا میرے اوپر دباو ڈانے کے لئے میرے قریبی ساتھی شہباز گل کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا شہباز گل کو آرمی آفیسرز کو غیرقانونی احکامات نہ ماننے کے الزام میں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ اس پر دباو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ کہے کہ میں نے اسے ایسا کہنے کے لئے کہا تھا۔ ایک چینل کو بند کر دیا گیا ہے اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس کو اٹھایا جا رہا ہے۔
عمران خان نے الزام لگای کہ بلوچستان میں لوگوں کو غائب کرنے کے پیچھے سکیورٹی فورسز ہیں