ایک نیوز: مودی سرکار کی ملکی بدنظمی پر سے عالمی توجہ ہٹانے کی بھونڈی کوششیں پانچویں روز بھی جاری ہیں۔ مودی سرکار نے انتخابات سے قبل سیاسی فائدہ اور کھوئی ہوئی مقبولیت حاصل کرنے کے لیے اپنے بھونڈے حربوں کو دہراتے ہوئے من گھڑت آپریشنز کی جھوٹی خبریں پھیلانا شروع کردیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کے اننت ناگ میں دہشت گردوں کے ساتھ تصادم پانچویں دن تک جاری ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق گڈول کے گھنے جنگلات کے اندر گہرائی میں ایک نہ ختم ہونے والی فائرنگ میں پیرا کمانڈوز سمیت ہزاروں فوجی بند ہیں اور مسلسل جنگ جاری ہے۔
راجستھان، مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، جھارکنڈ، مدھیہ پردیش، ہریانہ اور کرناٹک کی ریاستوں میں شکست کا سامنا کرنے کے بعد مودی آئندہ انتخابات میں کامیاب ہونے کے لیے عوام کے پاکستان مخالف جذبات کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔
پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے اور بھارت میں انتہا پسند عناصر کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے مودی کی انتخابات جیتنے کی آزمودہ اسکیم کا بھانڈا پھوٹ گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 16 ستمبر کو اڑی سیکٹر میں دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے میں بھارتی فورسز کے متعدد افسران اور جوان مارے گئے تھے، جس کے نتیجے میں ایک درجن افراد ہلاک ہوئے تھے۔
12 ستمبر کو اننت ناگ سے بھارتی فورسز کے آپریشن کی اسی طرح کی رپورٹس آئی تھیں جن کے مطابق 1 لیفٹیننٹ کرنل، 1 میجر اور 1 ڈی ایس پی مارے گئے تھے۔ زمینی شواہد بھارتی میڈیا کے جنگی جنون کے دعوے کے برعکس ہیں۔ علاقے کی تصاویر معمول کی سرگرمیوں کی واضح عکاسی کرتی ہیں۔ جہاں مقامی چرواہے اپنے مویشیوں کے ساتھ نظر آتے ہیں۔
جہاں بھارتی فورسز نام نہاد انکاؤنٹر میں مصروف ہیں وہاں اس طرح کی سرگرمیاں سوال سے باہر ہیں۔ ایل او سی کے قریب رہنے والے رہائشیوں کے ویڈیو پیغامات نے مودی سرکار اور بھارتی میڈیا کی طرف سے رپورٹ کردہ کسی بھی قسم کے فائرنگ واقعات کی تردید کی۔
16 ستمبر کو مودی کے حامی زی ٹی وی نے بی جے پی کے لیے رائے شماری کروائی اور سیاسی بیان بازی میں رنگ بھرنے کے لیے 4 مارچ 2019 کے مودی کے خطاب کو لائیو بتا کہ نشر کیا۔ فالس فلیگ آپریشن ایک تھیٹر ڈرامہ ہے جس میں پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگا کر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹائی جارہی ہے۔
متعدد ثبوتوں اور گواہوں سے ثابت ہے کہ بھارت ایک بار پھر قابل مذمت سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے پلوامہ ڈرامہ رچانا چاہتا ہے۔ بھارتی میڈیا سے اس بات کے شواہد بھی مل رہے ہیں کہ مودی حکومت لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے میں خلل ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
راجوری اور اننت ناگ میں بڑھتے ہوئے افراتفری کے پیش نظر، بھارت میڈیا اور عوام کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کا سہارا لے رہا ہے۔ بھارتی تجزیہ کے مطابق آئندہ بھارتی انتخابات کی تیاری کے لیے مودی حکومت شہریوں اور فوجی افسران دونوں کی قربانی دینے کو تیار ہے۔
بھارتی تجزیہ کار یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ اگر سرحد پر حالات واقعی اتنے سنگین ہوتے اور بھارتی فوجی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہوتے تو مودی کیوں جشن مناتے؟ ستیہ پال ملک جیسی اہم شخصیات اور ہندوستان میں کئی پارلیمانی لیڈر پہلے ہی عوام کو خبردار کر چکے ہیں کہ پلوامہ حملے سے مشابہت والے واقعات انتخابات سے قبل دوبارہ رونما ہو سکتے ہیں۔
سکھ فار جسٹس کے جنرل کونسلر گرپتونت سنگھ پنون نے کہا ہے کہ “مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکتوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے طور پر نہیں بلکہ مقامی آزادی پسندوں کے ساتھ تنازعہ کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کے طور پر درج کرنا چاہیے”۔
ایک ویڈیو بیان میں پنون نے کشمیریوں کے آزادی کے حق پر زور دیا اور پنجاب کے لوگوں کی امنگوں کا بھی نقشہ کھینچا، جس میں بتایا گیا کہ سکھ بھی خود مختاری چاہتے ہیں۔