ایک نیوز: 18ستمبر 1965کو جنگ شروع ہوئے 18 روز ہوچکے تھے۔ جنگ کے 18ویں روز تک بھارت پاکستان پر جارحیت کا بھاری نقصان کی صورت میں سامنا کر چکا تھا۔
اعدادوشمار کے مطابق دشمن کے اب تک 453 ٹینک اور 106جنگی طیارے تباہ جبکہ 18 ٹینک پاکستان کے قبضے میں آچکے تھے۔
بھارتی وزیر خوراک نے اپنی حکومت کو خبردار کیا کہ پاکستان سے جنگ کی وجہ سے بھارت نے اپنے خوراک کے وسائل جنگ میں جھونک دیئے جس کے باعث روزانہ کی بنیاد پر راشن میں کمی ہو رہی ہے۔
بھارتی نائب وزیر خارجہ وینش سنگھ نے راجیہ سبھا میں کہا کہ وہ انڈونیشیا سے اپنے تعلقات ختم کردے کیونکہ انڈونیشیا میں بھارت کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں۔
سیالکوٹ اور جموں کے محاذ پر پاکستانی فوج نے بھارتی افواج پر اپنا دباؤ جاری رکھتے ہوئے دشمن کے مزید علاقوں پر قبضہ کیا اور بھارت کو بھاری مالی نقصان سے دوچار کیا۔ پاک فوج کے ہاتھوں واہگہ بارڈر اور اٹاری سیکٹر میں بھارت کے 7ٹینک تباہ ہوئے جبکہ 10 بھارتی فوجی جنگی قیدی بنا لئے گئے۔
پاکستانی توپ خانوں نے بھارتی افواج پر مسلسل گولہ باری جاری رکھتے ہوئے کھیم کرن میں دشمن کے 4 حملوں کو ناکام بنا دیا۔ فازیلکا، راجھستان اور اکھنور کے مقامات پر پاکستانی فوج نے فتوحات کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے دشمن کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا۔
پاک فوج نے راجوڑی سیکٹر میں بھارتی بٹالین پر حملہ آور ہوتے ہوئے 3 بھارتی سپاہیوں کو جہنم واصل کر دیا۔ پاک فضائیہ نے کمال جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے اڈے انبالہ کو نشانہ بنایا اور انبالہ میں 4 کینبرا بمبارطیاروں اور تنصیبات کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
بھارتی میجر جنرل نرنجن پرساد اپنی جیپ اور ڈائری چھوڑ کر فرار ہو گیا جو پاکستان نے قبضے میں لے لئے تھے۔