وزیراعظم ہاؤس کی فون کالز کون ریکارڈ کرتا ہے؟عدالت نے جواب مانگ لیا

وزیراعظم ہاؤس کی فون کالز کون ریکارڈ کرتا ہے؟عدالت نے جواب مانگ لیا
کیپشن: وزیراعظم ہاؤس کی فون کالز کون ریکارڈ کرتا ہے؟اسلام آباد ہائیکورٹ نے جواب مانگ لیا

ایک نیوز: بشری بی بی کی جانب سے آڈیو لیکس میں ایف آئی اے اور پولیس کے ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فریقین کو جامع اور قانون کے مطابق رپورٹس جمع کرنے کی ہدایت کی ہے،عدالت نے استفسار کیا کہ ملک کی کونسی ایجنسی کالز ریکارڈ کرتے ہیں؟ وزیراعظم آفس کی ریکارڈنگ کس نے کرائی ؟جو سوالات  پوچھے گئے ہیں مجھے ان کےجواب چاہیے۔

تفصیلات کے مطابق بشری بی بی کی آڈیو لیکس میں ایف آئی اے اور پولیس کے ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے کی۔

بشری بی بی کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ملک کی کونسی ایجنسی کالز ریکارڈ کرتے ہیں؟ وزیراعظم آفس کی ریکارڈنگ کس نے کرائی ؟

جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ جو سوالات  پوچھے گئے ہیں مجھے ان کا جواب چاہیے، ایف آئی اے، ایم آئی، آئی بی جو بھی ہو مجھے اس پر جواب چاہیے، تمام فریق اس پر جامع اور قانونی رپورٹ جمع کریں یا وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کیا جائے۔

دوران سماعت توشہ خانہ کیس سننے والے جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹس کا بھی ذکر ہوا۔

وکیل  لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے کہا فیس بک آئی ڈی میری ہے مگر پوسٹس میری نہیں، اس کے متعلق ایف آئی اے نے وکیلوں کو بلانا شروع کردیا ہے۔

جسٹس بابر نے ریمارکس دیئے کہ میں ایف آئی اے یا کسی ادارے کو کارروائی کے لیے ابھی ڈائرکشن نہیں دے سکتا، انکو رپورٹ جمع کرنے دیں پھر آپکا اگر اعتراض ہوا تو چیلنج کریں۔

اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں مصروفیت پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کردی۔