ایک نیوز: سنگاپور منی لانڈرنگ کے ایک ارب سے زائد بڑے اسکینڈل کی زد میں آگیا، جس کے پیش نظر اب تک 10 گرفتاریاں ہوچکی ہیں، اس سے ملک کی بے داغ ساکھ خطرے میں پڑ گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سنگاپور پولیس نے گزشتہ ماہ 10 غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کیا ہے، جن کی عمریں 31 سے 44 سال کے درمیان ہیں۔ ان افراد کی رہائش گاہوں پر چھاپے کے دوران رولس رائس کاروں سمیت پرتعیش اشیاء ضبط کر لیں ہیں۔
تمام مشتبہ افراد کا تعلق مشرقی چین کے فوجیان سے ہے لیکن ان میں قبرصی، ترک، کمبوڈیا اور وانواتوان پاسپورٹ رکھنے والے بھی شامل ہیں۔
سنگاپور پولیس فورس نے الزام عائد کیا ہے کہ ضبط کیے گئے اثاثے بیرون ملک کیے جانے والے منظم جرائم سے حاصل کیے گئے ہیں، جن کی آمدنی سنگاپور میں لائی گئی اور ملک کے مالیاتی اداروں کے ذریعے فلٹر کی گئی۔
اس کیس کے سامنے آنے کے بعد سنگاپور کی ساکھ پر خطرے میں پڑھ گئی ہے، جہاں جرائم کی شرح کم ہے اور یہ ملک کی حکمران جماعت کے لیے بھی ناخوشگوار خبر ہے، جو گزشتہ چند مہینوں میں سیاسی اسکینڈلوں کی زد میں ہے، جس میں وزیر ٹرانسپورٹ بھی بدعنوانی کی تحقیقات میں شامل ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق منی لانڈرنگ کرنے والوں کے لیے جنوب مشرقی ایشیائی سٹی اسٹیٹ ایک پرکشش آپشن ہو سکتا ہے کیونکہ اس کی حیثیت ایک بڑے مالیاتی مرکز کے طور پر ہے۔
نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے ایک سینئر ریسرچ فیلو وو جون جی نے بتایا کہ “ہماری سرحدوں سے گزرنے والے مالیاتی لین دین کی بڑی مقدار ریگولیٹرز کے لیے غیر قانونی لین دین کو ختم کرنا مشکل بنا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ رئیل اسٹیٹ اور کریپٹو کرنسی سے لے کر کیسینو اور لسٹڈ کمپنیوں تک مختلف چینلز کے ذریعے منی لانڈرنگ کی جا سکتی ہے۔