ویب ڈیسک :ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن میں مخصوص نشستوں سے متعلق اجلاس میں قانونی ٹیم نے مخصوص نشستوں پر معطل ارکان کی بحالی کی تجویز دیدی۔
چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا، قانونی ٹیم نے الیکشن ایکٹ پر عمل کرنے کی تجویز دی۔
ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم نے تجویز دی ہے کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ قوانین پر عملدرآمد ہر ادارے پر لازم ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم منظوری کے بعد سپریم کورٹ کا حکم غیر موثر ہو جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ قانونی ٹیم نے مخصوص نشستوں پر معطل ارکان کی بحالی کی تجویز دیدی۔
قبل ازیں ذرائع کے مطابق سیکرٹری قومی اسمبلی طاہر حسین الیکشن کمیشن پہنچے،سیکرٹری قومی اسمبلی طاہر حسین نے سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید سے ملاقات کی،ملاقات میں مخصوص نشستوں سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیا تھا اور اس کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا تھا۔
اس کے بعد 6 اگست کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے اور ہنگامہ آرائی کے دوران الیکشن ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔
بل میں کہا گیا تھا کہ انتخابی نشان کے حصول سے قبل پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہو گا، مقررہ مدت میں مخصوص نشستوں کی فہرست جمع نہ کرانے کی صورت میں کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہوگی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔