ایک نیوز نیوز: دنیا بھر میں اگلے منگل 25 اکتوبر کو جزوی سورج گرہن کا مشاہدہ کیا جائے گا۔
پاکستان میں جزوی طور پر سورج کو گرہن لگے گا اوراس کا آغاز مقامی وقت کے مطابق دوپہر 3 بج کر 57 منٹ پر ہوگا، اس دوران سورج کا ایک حصہ گہرا ہوجائے گا، ، جزوی اور رواں سال کے آخری سورج گرہن کا مجموعی دورانیہ 2 گھنٹے ہوگا، پاکستان میں سورج گرہن کا اختتام 5:56 منٹ پر ہوگا۔
یہ گرہن مشرق وسطی سمیت مراکش، موریطانیہ اور کوموروس جزائر سمیت عرب ممالک میں دیکھا جا سکے گا۔
بین الاقوامی فلکیات کے مرکز کے مطابق سورج گرہن کو یورپ، شمال مشرقی افریقہ، مغربی اور وسطی ایشیا کے بیشتر حصوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔
یادرہے سورج گرہن ہمیشہ مغربی علاقوں سے شروع ہوتا ہے اور بتدریج مشرق کی طرف بڑھتا ہے اور دنیا کے لیے یہ گرہن شمال مغربی یورپ سے آئس لینڈ کے قریب صبح 8 بج کر 58 منٹ جی ایم ٹی پر شروع ہوگا۔
یہ گرہن پھر یہ آہستہ آہستہ شمالی افریقہ اور پھر مغربی ایشیا کی طرف بڑھے گا، صبح 11:00 بجے اپنے عروج پر پہنچ جائے گا۔ اور بحیرہ عرب کے وسط میں دوپہر ایک بج کر 2 منٹ پر ختم ہو جائے گا۔ اس کا سب سے زیادہ فیصد۔ گرہن روس میں 86 فیصد تک ہوگا۔
ماہرین کے مطابق وہ علاقے جہاں زیادہ شرح سے سورج گرہن نظر آئے گا وہاں سورج کی شعاعوں کا ایک بڑا حصہ دھندلا ہو جائے گا تو آسمان کی چمک کے رنگ اور شدت میں فرق آنا شروع ہو جائے گا۔ سائے زیادہ گہرے ہو جائیں گے حتی کہ سر کے بالوں کا سایہ تیزی سے دیکھا جا سکتا ہے اور یہ تبدیلی بعض جانوروں کے رویے کو متاثر کرنے کا باعث بنتی ہے۔
بین الاقوامی مرکز فلکیات نے سورج گرہن کے وقت براہ راست سورج کی طرف دیکھنے سے منع کیا ہے اور انتباہ کیا ہے کہ ایسا کرنے سے آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ یہ نقصان مستقل اندھے پن تک بھی لے جا سکتا ہے۔
سورج گرہین کے وقت یہ محسوس ہوتا ہے کہ عام حالات کے برعکس سورج کی کرنوں کی طرف دیکھنا ممکن ہے اور یہ کرنیں بے ضرر ہیں تاہم یہ ایک غلط احساس ہے۔ آنکھ کا لینس ایک چھوٹی میگنفائنگ ایکشن کے طور پر کام کرتا ہے۔ سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ ریٹنا میں درد کے رسیپٹرز نہیں ہوتے۔
سورج گرہن کو دیکھنے کیلئے کچھ فلٹر استعمال کئے جاتے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ وہ محفوظ ہیں۔ صرف اس لیے کہ فلٹر کے ذریعے سورج کی شعاعیں نقصان دہ نہیں ہیں۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ سورج کو محفوظ طریقے سے دیکھ سکتے ہیں۔ کرنوں میں انفراریڈ اور الٹرا وائلٹ شعاعیں موجود ہیں لہذا فلٹر کا
فلٹر پر مشتمل ہونا ضروری ہے۔ ایلومینیم یا کروم یا چاندی کی ایک تہہ پر مشتمل ہونا چاہیے تاکہ وہ بنفشی شعاعوں کو آپ کی آنکھوں تک پہنچنے سے روک سکے۔
یاد رہے استعمال شدہ طبی ایکسرے اور دھوپ کے چشمے بھی غیر محفوظ فلٹرز میں شامل ہیں۔
گرہن کو ننگی آنکھ سے دیکھنے کا ایک محفوظ طریقہ یہ ہے کہ سورج گرہن کا مشاہدہ کرنے کے لیے خصوصی چشمے کا استعمال کیا جائے۔
ماہرین عموماً دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ویلڈ نگ آئرن نمبر 12 یا 14 میں سے کسی ایک نمبر کا فلٹر تجویز کرتے ہیں۔