بہاریوں پر 1971 میں ڈھائے جانے والے مظالم کی داستان 

بہاریوں پر 1971 میں ڈھائے جانے والے مظالم کی داستان 
کیپشن: Narrative of atrocities on Biharis in 1971

ایک نیوز: 1971ء کی پاک بھارت جنگ تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتی ہے۔ خطے میں ہمیشہ سے دہشتگردی کو پھیلانے اور دہشتگرد تنظیم کی پشت پناہی میں بھارتی کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ 

1971ء میں بھارت نے مکتی باہنی جیسی دہشتگرد تنظیم کو محب وطن پاکستانیوں کے خلاف حملوں میں استعمال کیا۔ دہشتگرد مکتی باہنی نے نہتے معصوم لوگوں خصوصاً بہاری کمیونٹی کے محب وطن پاکستانیوں پر وہ مظالم ڈھائے جس کی مثال نہیں ملتی۔ 

بہاری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے محمد علاؤ الدین بھی ان متاثرہ پاکستانیوں میں سے ہیں۔ جنہوں نے پاکستان کی عزت و عظمت کیلئے اپنا سب کچھ لٹا دیا۔ 

علاؤالدین اپنی آب بیتی سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ “دہشتگرد مکتی باہنی نے پورے ملک میں آگ لگا دی تھی”۔ “ہم بے بہت مشکل سے اپنے لوگوں کی حفاظت کی”۔ “چٹاگانگ کے مناظر بےحد دردناک تھے، 45 ڈرمز میں سر کٹی لاشیں ہم نے خود جمع کیں”۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ “کئی لاشیں سڑک پر موجود تھیں جن کو ہم نے دفنایا”۔ “جب پاکستانی آرمی آئی تو انہیں آنے نہیں دے رہے تھے تو ہم نے کسی نہ کسی طرح انہیں اپنے گھروں میں چھپایا”۔ “پھر 1971 میں ٹکہ خان صاحب آئے اور ہمیں کہا کہ آپ لوگ فوج میں بھرتی ہو جائیں، آپ سب نے ہمارا بہت ساتھ دیا ہے اس لیے آپ لوگوں کو باہر نکلنا چاہیے”۔

انہوں نے بتایا کہ “ٹکہ خان صاحب نے ہمیں فوج میں بھرتی کرلیا اور ہمیں 3 مہینے کی مختصر ٹریننگ دی”۔ “اندرونی حالات تو بہت خراب تھے، مکتی باہنی، شانتی باہنی اور لال باہنیوں نے اپنی فوج بنائی ہوئی تھی اور ایک طرف سے یہ ہم پر حملہ کرتے تھے تو دوسری طرف سے ہندوستان”۔ “لیکن ہم نے ہار نہیں مانی، ہم نے سوچا مرنا تو ہے ہی تو کیوں نہ اپنے ملک کے لیے جان دیں”۔

انہوں نے مزید کہا کہ “یہ ہندوستانی لوگ جو پروپیگنڈا کرتے ہیں وہ سب جھوٹ ہے”۔ “ ابھی بھی ہمارے 6 سے 7 لاکھ افراد وہاں پھسے ہیں اور آج بھی وہ پاکستان کا جھنڈا لگائے بیٹھے ہیں”۔