ایک نیوز نیوز: ایشیا کے امیرترین شخص گوتم اڈانی بیرون ملک ایک خاندانی دفترقائم کرنے پرغور کررہے ہیں تاکہ بڑھتی ہوئی کاروباری سلطنت کا انتظام کیا جا سکے۔
رپورٹ کےمطابق اڈانی گروپ کے چیئرمین دبئی یا نیویارک میں دفترکھولنا چاہتے ہیں جواڈانی فیملی کے ذاتی فنڈزمیں سرمایہ کاری کرے گا۔
بلومبرگ کے ارب پتی انڈیکس کے مطابق اس سال اڈانی کی ذاتی دولت میں 58 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جو دنیا کے امیرترین افراد میں سب سے زیادہ ہے۔ یہ ٹائیکون اور ان کے خاندان کے بڑھتے ہوئے عالمی عزائم کی بھی عکاسی کرتا ہے۔
اگر135ارب ڈالر کی کل مالیت کیساتھ گوتم اڈانی اس منصوبے پرعمل کرتے ہیں تو وہ ان انتہائی امیرافراد کی فہرست میں شامل ہوجائیں گے جن کے پاس اپنی دولت ، ذاتی سرمایہ کاری اور انسان دوستی کا انتظام کرنے کے لیے خاندانی دفاتر ہیں۔
گوتم اڈانی کے علاوہ ایشیا کے دوسرے امیر ترین شخص مکیش امبانی بھی خاندانی دفتر کھولنے کے عمل میں ہیں۔ اڈانی خاندان فی الحال کنسلٹنٹس اور ٹیکس ماہرین سے منصوبوں کے بارے میں بات کر رہاہے۔دفترکا مقام ابھی زیرغورہےاورانھیں موصول ہونے والے مشورے اور وسائل کی دستیابی کی بنیاد پر تبدیل ہوسکتا ہے
واضح رہے کہ اڈانی فیملی نے اس سال کے اوائل میں ہولسیم لمیٹڈ کے بھارت میں دوسیمنٹ سازکارخانوں کو خریدنے کے لیے 6.5 ارب ڈالر کا معاہدہ کیا تھا۔
اڈانی فیملی 1980ء کی دہائی میں ممبئی میں ہیروں کے تاجر کے طور پر شروعات کی تھی۔اس کے بعدانھوں نے ایک زرعی تجارتی فرم قائم کی تھی گذشتہ چند سال میں، گرین توانائی، ہوائی اڈوں، ڈیجیٹل خدمات، ڈیٹا سینٹرز، سیمنٹ، اور میڈیا میں تیزی سے سرمایہ کاری کی ہے اوراپنے کاروبار کو وسیع پیمانے پر متنوع بنایا ہے اور اب ان کی ایک بڑی کاروباری سلطنت بن چکی ہے۔