ایک نیوز نیوز: وزیر اعظم کے معاون خصوصی سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم نے اسامہ عبدالکریم کی گرفتاری کو پنجاب حکومت کی فسطائیت قرار دے دیا ہے۔
سینیٹر حافظ عبدالکریم کا کہنا ہے کہ ایک فرضی درخواست پر پہلے گرفتاری اور بعد میں مقدمہ حکومت کی بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے۔پرویز الہی شاید اس کو بھول گئے ہیں یہ اسی طرح کا مقدمہ ہے جس طرح چوہدری ظہور الہی پر بھینس چوری کا مقدمہ کیا گیا تھا۔ ایک فرضی درخواست پر گرفتاری عمل میں لائی گئی اور مقدمہ بعد میں درج کیا گیا ہے۔ پہلے مجھے ٹرائل کا نشانہ بنایا گیا اور جب کچھ نہ ملا تو اب اسامہ عبدالکریم کے خلاف جھوٹی کارروائی کی گئی ہے۔ اس کیس میں سے بھی حکومت کو سوائے رسوائی کے کچھ نہیں ملے گا۔ پنجاب حکومت کو چاہیے کہ وہ انتقامی کارروائیاں بند کرے۔ اس طرح کی انتقامی کارروائیاں اخلاقی گراوٹ کا شکار ہے۔اس گرفتاری سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب حکومت اپنی اخلاقی حیثیت کھو چکی ہے۔ دوسروں کے ساتھ انتقامی کارروائی کرنے والے کل اپنا انجام بھی سوچ لیں
واضح رہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب نے مسجد کی زمین پر شاپنگ پلازہ قائم کرنے کے کیس میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عبدالکریم کے بیٹے اسامہ عبدالکریم کو حراست میں لیا گیا ےجا۔ترجمان محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے سینیٹر عبدالکریم کے بیٹے اسامہ عبدالکریم کو حراست میں لینے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اسامہ عبدالکریم نے مسجد کی زمین پر قبضہ کر کے شاپنگ پلازہ تعمیر کر رکھا ہے۔اسامہ عبدالکریم کے خلاف کرپشن کے مقدمے کے اندراج کے بعد کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ اسامہ عبدالکریم کو ڈی جی خان سےگرفتار کیا گیا۔
اینٹی کرپشن پنجاب کے ترجمان کا مزید کہنا تھاکہ اسامہ عبدالکریم کے خلاف متعدد دفعات کے تحت کارروائی جاری ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن پنجاب اسامہ عبدالکریم سے معاملے کی مزید تفتیش کرےگا جس کے بعد عدالت میں باضابطہ چلان پیش کرکے مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔