امریکی عدالت کی پاکستانی تاجر کو بھارت کے حوالے کرنے کی منظوری

امریکی عدالت کی پاکستانی تاجر کو بھارت کے حوالے کرنے کی منظوری

ایک نیوز : امریکی عدالت نے شکاگو کے پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر تہور رانا کو مبینہ طور پر ممبئی حملوں میں ملوث ہونے پر  بھارت  کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
بی بی سی کی  رپورٹ کے مطابق تہور رانا 2008 میں بھارت کے شہر ممبئی میں ہونے والے دہشتگردانہ حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں  بھارت کو مطلوب تھے۔ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے اور اس کا ذمہ دار کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کو موردِ الزام ٹھہرایا گیا تھا۔
2011 میں شکاگو کی وفاقی عدالت کے ججوں نے تہور رانا کو لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا تھا لیکن ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی اور ان میں براہ راست ملوث ہونے کے الزامات سے بری کر دیا گیا تھا۔ان جرائم پر انھیں 2013 میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

2020 میں تہور رانا کو کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ہمدردی کی بنیاد پر امریکی جیل سے رہا کر دیا گیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے حوالگی کی درخواست کے بعد انھیں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔تہور رانا نے اپنے خلاف عائد تمام الزامات سے انکار کیا ہے اور خود کو انڈیا کے حوالے کرنے کی اس درخواست کو بھی چیلنج کیا تھا جس کی امریکی حکومت حمایت کر رہی تھی۔
پیر کے روز شکاگو کی ایک عدالت نے ان کی انڈیا حوالگی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ تہور رانا پر بھارت میں مجرمانہ سازش، دہشت گردی کی کارروائیوں اور قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جو امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدے کے مطابق حوالگی کے قابل جرم ہیں۔تہور رانا اس وقت تک امریکا کی حراست میں ہی رہیں گے جب تک امریکی وزارتِ خارجہ اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کر لیتی۔