ایک نیوز:انسداد دہشتگرد ی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما میاں محمود الرشید کا 7 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا جبکہ عدالت نے بیماری کے باعث ڈاکٹر یاسمین راشد کا جسمانی ریمانڈ موخر کر دیا ۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت نے تفتیش کیلئے میاں محمود الرشید کو پولیس کے حوالے کر دیا،انسداد دہشت گردی عدالت کی جج عبہر گل خان نے سماعت کی۔
تفتیشی افسر انسپکٹر سرور نے 20 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ 2روزہ کا جسمانی ریمانڈ ملا تھا مگر ملزم ہسپتال داخل ہو گیا تفتیش نہیں ہو سکی مزید جسمانی ریمانڈ دیا جائے، لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر میاں محمود الرشید کا میڈیکل بورڈ بنا کر طبعی معائنہ کیا گیا ان کو ہسپتال داخل کیا گیا۔
تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ میاں محمود الرشید پر جناح ہاؤس پر حملہ اور فائرنگ کا الزام ہے،تھانہ سرور روڑ پولیس نے مقدمہ درج کررکھا ہے،میاں محمود الرشید کی فائرنگ سے کئی افراد زخمی اور ایک شخص ہلاک ہوا۔
دوسری جانب انسداد دہشتگردی عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔ انسداد دہشت گردی عدالت کی ایڈمن جج عبہر گل خان نے سماعت کی۔
سروسز ہسپتال کے اے ایم ایس ڈاکٹر احتشام میڈیکل رپورٹ لے کر پیش ہوئے، ڈاکٹر یاسمین راشد کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کر دی گئی،عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو ہسپتال میں رہنے کی اجازت دے دی،عدالت نے حکم دیا کہ جب تک ملزمہ کی فٹنس رپورٹ پیش نہ ہو جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا،تفتیشی افسر ہسپتال میں ڈاکٹر یاسمین راشد سے تفتیش کر سکتا ہے۔
میڈکل رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر یاسمین راشد کا بلڈ پریشر کنٹرول نہیں ہو رہا،اگر بلڈ پریشر کنٹرول نہ ہوا تو ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ مریض کو صحت مند ہونے میں کتنے دن لگ سکتے ہیں؟
ڈاکٹر احتشام نے کہا اس بارے میں کچھ یقین سے نہیں کہا جا سکتا 2دن بھی لگ سکتے ہیں اور ایک ہفتہ بھی لگ سکتا ہے۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ بلڈ پریشر کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے جسمانی ریمانڈ سے بچنے کیلئے بہانہ بنایا جا رہا ہے۔
بعد ازاں عدالت نےبیماری کے باعث ڈاکٹر یاسمین راشد کا جسمانی ریمانڈ موخر کر تے ہوئے سروسز ہسپتال کے ایم ایس سے 22 مئی کو رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔عدالت نے ایم ایس سروسز ہسپتال کو 4 دن بعد دوبارہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔