ایک نیوز: عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اخلاق واقدار سے یکسر عاری بدمعاشوں، مجرموں اور احمقوں پر مشتمل ایک گروہ پوری طرح قوم پر حاوی ہوچکا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا ہے کہ اخلاق و اقدار سے یکسر عاری بدمعاشوں، مجرموں اور احمقوں پر مشتمل ایک گروہ پوری طرح قوم پر حاوی ہوچکا ہے۔ ایسے میں جب ملک خاص طور پر تاریخ کی بلند ترین مہنگائی اور تیزی سے بڑھتی بےروزگاری کے ساتھ بدترین معاشی بحران کی دلدل میں دھنس رہا ہے۔
اخلاق و اقدار سے یکسر عاری بدمعاشوں، مجرموں اور احمقوں پر مشتمل ایک گروہ پوری طرح قوم پر حاوی ہوچکا ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 18, 2023
ایسے میں جب ملک خاص طور پر تاریخ کی بلند ترین مہنگائی اور تیزی سے بڑھتی بےروزگاری کے ساتھ بدترین معاشی بحران کی دلدل میں دھنس رہا ہے، اقتدار پر قابض گروہ اپنی تمام تر… pic.twitter.com/mYNpPHl6Da
انہوں نے لکھا کہ اقتدار پر قابض گروہ اپنی تمام تر توانائیاں ملک کی سب سے بڑی اور وفاقی سطح کی واحد سیاسی جماعت کو جبر و فسطائیت سے کچلنے کی منصوبہ بندی پر مرکوز کئے ہوئے ہے۔ وقت آگیا ہے کہ پوری قوم اس کیخلاف اپنی آواز بلند کرے قبل اس کے کہ بہت دیر ہوجائے۔
ایک دوسری ٹوئٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان نے لکھا ہے کہ پُرامن مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ، جس کے نتیجے میں کم از کم 25 شہری شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے، کی فوری تحقیقات ناگزیر ہیں۔
پُرامن مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ، جس کے نتیجے میں کم از کم 25 شہری شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے، کی فوری تحقیقات ناگزیر ہیں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 18, 2023
فرانس میں (حالیہ) احتجاج کے دوران مظاہرین کو پولیس پر پٹرول بم تک پھینکتے دیکھا گیا مگر ایسا ہرگز نہیں ہوا کہ پولیس نے جواباً ان پر گولیاں برسائی ہوں۔… pic.twitter.com/FqVb0a5232
انہوں نے لکھا کہ فرانس میں (حالیہ) احتجاج کے دوران مظاہرین کو پولیس پر پٹرول بم تک پھینکتے دیکھا گیا مگر ایسا ہرگز نہیں ہوا کہ پولیس نے جواباً ان پر گولیاں برسائی ہوں۔ جلاؤ گھیراؤ، جس کی قلعی کسی بھی آزادانہ تحقیقات میں کھل جائے گی کہ یہ تحریک انصاف پر کریک ڈاؤن کا جواز تراشنے کا ایک سوچا سمجھا منصوبہ تھا، کی آڑ میں پُرامن احتجاج کے ہمارے بنیادی حق کی سنگین خلاف وزریوں کا میڈیا پر جاری بحث سے ذکر ہی گول کر دیا گیا ہے اور اس پر سِرے سے بات ہی نہیں کی جارہی۔
انہوں نے مزید لکھا کہ نہ ہی کم از کم 25 پرامن پاکستانی مظاہرین کے قتل اور 600 کے قریب زخمیوں (کے ذمہ داروں کی نشاندہی کیلئے) کسی تحقیق کا کوئی ذکر سننے کو مل رہا ہے۔