ایک نیوز: سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے سامنے شرط رکھی ہے کہ دوستوں سے 6 ارب ڈالر لیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی نجی ( سلیم حبیب یونیورسٹی) یونیورسٹی میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بارپھر1.5ارب ڈالر آئی ایم ایف سے مانگ رہے ہیں، الیکشن کا سال ہے کس طرح سخت بجٹ دیں گے۔آئی ایم ایف نے شرط رکھی دوستوں سے 6 ارب ڈالر لیں، چین نئے قرضے نہیں دے رہا لیکن اےڈی بی کے ذریعے مدد کر رہا ہے۔کوئی پاکستان کوڈیفالٹ نہیں دیکھناچاہتا، رواں سال بیرونی ادائیگیوں کے لیے 2ارب ڈالرکی کمی کاسامناہے۔آئی ایم ایف کے3معاہدوں کی خلاف ورزی کی گئی، پاکستان کےپاس آئی ایم ایف کےعلاوہ کوئی راستہ نہیں بچا،امید ہے جلد آئی ایم ایف سےمعاہدہ ہوجائے گا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم ایک مائیک تو صحیح نہیں چلا سکتے معیشت کیا چلائیں گے،گزارش ہے کہ پاکستان جہاں آج کھڑا ہے اس میں پاکستان کی غلطی ہے اور پاکستانیوں کی غلطی ہے،جس طرح ہم نے یہ ملک چلایا ہے بہت زیادہ زیادتیاں کی ہیں،1960 میں جب مارشل لاء لے کر آئے تو پاکستان الگ ہوا تو وہ جنگ کی خاطر نہیں بلکہ ایوب خان کی پالیسیوں کی وجہ سے الگ ہوا ہے،ہمارے ہاں 1400 بچے کو کم خوراک ملتی ہے،پاکستان میں 55 لاکھ بچے ہر سال پیدا ہوتے ہیں،20 لاکھ بچے اسکول نہیں جائیں گے،35 لاکھ بچوں کو اسکول بھیجنا ہے،کیا ہم افورڈ کرسکتے ہیں؟کیا پاپولیشن کو کنٹرول کیا جاسکتا تھا؟کیا کبھی کسی وزیر نے اس پر کام کیا؟کیا یہ پاکستانیوں کی غلطی نہیں ہے؟ہم صرف 30 فیصد ایکسپورٹ کرتے ہیں،کیا یہ قصور نہیں ہے۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ چائینہ کیوں پیسے دے؟سعودیہ کیوں پیسے دے؟جس طرح سسٹم چل رہا ہے چلنے دو،75 فیصد پاکستانی بچے دو جملے نہیں پڑھ سکتے،آدھے بچے جو اسکول جاسکتے ہیں وہ بھی نہیں جاتے،ویسے ہم بندھے ہوئے ہی صحیح چلتے ہیں،صرف 40 ہزار بچہ اے لیول او لیول کرتا ہے،باقی بچے کیوں نہیں کرتے،1 فیصد اشرافیہ پاکستان کو کنٹرول کرتا ہے،99 فیصد کو تو ہم نے چھوڑ دیا ہے،پاکستان کو آج معیشت کی پریشانی ہے اس میں قصور ہم سب کا ہے،باقی جو رہ جاتا ہے وہ تو تعلیم حاصل ہی نہیں کر رہے ہیں،میں کسی بھی پالیسی میکر کے خلاف بات نہیں کر رہا ہوں،میں تو خود پالیسی میکر رہا ہوں،پاکستان کے اندر حکمرانی صحیح نہیں ہے،2008 میں جب مشرف صاحب گئے تو 100 ملین دے کر گئے،انہوں نے کوشش کی کہ وہ اس نقصان کو کم کریں لیکن وہ نقصان بڑھ کر 105 ہو گیا۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر کسی حکومت نے فائدہ نہیں پہنچایا،یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟کیوں کہ آپ کا سسٹم ہی خراب ہے،30 سالوں میں کوئی ایک وزیر تو اچھا آیا ہو گا نا کیوں نہیں کام کیا؟کیوں کہ حکمران ہی فیل ہیں،اگر آپ 100 ملین ڈالر کا آئی ایم ایف سے قرض لیتے ہیں،تین مرتبہ آئی ایم ایف کا ایگری منٹ ہم نے توڑا ہے،تبھی تو ہم غلط ہوئے نا،پاکستان میں اس وقت 35 فیصد مہنگائی کا ریٹ ہو تو
بتائیں ہم کیا کرسکتے ہیں؟ہم کو چائینہ نے 4 سے 5 مرتبہ بار بیل فری پیکج دیا،چائینہ نے اتنا قرضہ کبھی کسی کو نہیں دیا،آپ کو سعودیہ پیسہ دیتا ہے یو اے ای دیتا ہے، عمران خان جب چھوڑ کر گئے تو قرض 4 ہزار ارب ہو گیا تھا،آپ آئی ایم ایف کے پاس نا جائیں،آج ایک چینج ریٹ 1 ہزار ا سو 30 تک پہنچ گیا ہے،48 ملین داعش ٹریڈ میں نقصان ہوا ہے،1 کڑور پاکستانی باہر رہتا ہے،ان میں سے 50 ہزار پاکستانی ریونیو بھیجتا ہے،ہم قرض لے کر روپیہ سستا کرتے ہیں،اگر تیزی سے جی ڈی پی بڑھ رہا ہو گا تو آپ کہاں جائیں گے،پاکستان میں دنیا کی خراب ترین طرز کی حکمرانی ہے،اس طرز حکمرانی میں ہم کچھ بھی حاصل نہیں کرسکتے،سرکلر ڈیٹ بڑھنے کا مسلہ سسٹم کی خرابی کا نتیجہ ہے،آئی ایم ایف پروگرام میں نہ گئے تو باقی دنیا بھی قرض نہیں دے گی،پاکستان میں اوسطاً مہنگائی کی شرح 35فیصد تک پہنچ گئی ہے،چین نے پاکستان کو تین سے چار مرتبہ بیل آؤٹ پیکیج کی سہولت دی۔
مفتاح اسماعیل کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں قرضے لیکر روپیہ کو سستا کیا گیا جس سے آنے والی نسل پر قرض کا بوجھ بڑھ رہا ہے،پیشہ ورانہ ودیگر شعبوں میں تعلیم کا فقدان پاکستان کا اہم معاشی مسلہ ہے،بھاری شہادتوں کے باوجود پاکستان میں دہشت گردی پر قابو نہ پایا جاسکا ہے،امن وامان کی خراب صورتحال کی وجہ سے کوئی غیرملکی پاکستان نہیں آتا،ڈھاکہ ائرپورٹ پر جتنی ائرلائنز آپریٹ ہورہی ہیں اتنی ائیرلائنز پاکستان کے تمام ائیرپورٹس پر نہیں ہوتیں۔
دوسری جانب مفتاح اسماعیل سے سوال و جواب کیے گئے جس میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کو 190ملین پاؤنڈ کا حساب دینا ہوگا،ماضی میں سب اس قانون کے تحت پکڑے گئے،اگر عمران خان کو اس قانون کے تحت پکڑلیا گیا تو کیا ملک جلا دیا جائے?مجھے بھی اس قانون کے تحت 50دن جیل میں رکھا گیا،جنہوں نے پکڑا وہ بھی جانتے تھے کہ میں بے قصور ہوں،سیاسی درجہ حرارت میں کمی کے لیے کراچی کے کچھ اہم تاجروں کی عمران خان سے ملنے کی اطلاعات ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ سیاسی درجہ حرارت میں کمی کے لیے یہ ایک اچھا قدم ہے،مجھ پر دکانداروں پر ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے پارٹی کی اعلی قیادت کی جانب سے دباؤ تھا،دکانداروں پر ٹیکس نافذ نہ کرنے کا اعتراف کرتا ہوں،ملک میں سیاست اب دشمنیوں میں تبدیل ہوگئی ہے،بحران سے نکلنے کے لیے سیاست دانوں جوڈیشری فوج حکمرانی میں رہنے والوں کو مل بیٹھ کر حل نکالنا چاہئیے،9مئی کو عجیب نوعیت کے واقعات رونما ہوئے۔