حادثےکاشکارٹائی ٹینک کےملبےکی ناقابل یقین تصاویر

May 18, 2023 | 05:45 AM

ایک نیوز:حادثےکاشکاربحری جہازٹائی ٹینک کےملبےکی ناقابل یقین تصاویرمل گئی۔ٹائی ٹینک کو پیش آنے والے حادثے پر لاتعداد فلمیں، کتابیں اور مضامین لکھے گئے اور دنیا بھر میں لوگ اس حادثے کے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں ۔
تفصیلات کےمطابق ایسے ہی کچھ مناظر سامنے آئے ہیں جس میں دنیا کے مشہور ترین بحری ملبے کو اس طرح دکھایا گیا جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔
یہ جہاز اپریل 1912 میں اپنے پہلے سفر پر برطانیہ سے امریکا جاتے ہوئے برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوبا تھا جس کے نتیجے میں ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
بحر اوقیانوس کی 3800 میٹر گہرائی میں موجود ٹائی ٹینک کا پہلی بار فل سائز ڈیجیٹل اسکین کیا گیا ہے اور اس کیلئے ڈیپ سی میپنگ ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا۔
اس سے پورے جہاز کی منفرد3 ڈی تصاویر تیار ہوئیں اور ایسا لگتا ہے کہ اردگرد پانی موجود ہی نہیں۔


ماہرین کو توقع ہے کہ اس ڈیجیٹل اسکین سے اس بات پر روشنی ڈالنے میں مدد ملے گی آخر جہاز کے ساتھ ایسا کیا ہوا تھا جس کے باعث وہ ڈوب گیا۔

ایک ماہر پارکس اسٹیفن سن نے بتایا کہ ابھی بھی اس حادثے کے حوالے سے ایسے متعدد سوالات موجود ہیں جن کے جواب معلوم نہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ 3 ڈی ماڈل ٹائی ٹینک کی قیاسات سے ہٹ کر شواہد پر مبنی اصل کہانی سامنے لانے کی جانب پہلا قدم ہے۔


ڈوبنے کے بعد اس جہاز کا ملبہ بھی ایک معمہ بن گیا تھا اور 7 دہائیوں سے زائد عرصے بعد 1985 میں اسے دریافت کیا گیا تھا۔
مگر یہ جہاز اتنا بڑا ہے کہ کیمرے اس کی غیر واضح تصاویر ہی کھینچ پاتے ہیں اور پورے ملبے کو تو دکھانا ممکن ہی نہیں۔
مگر نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے پورے ملبے کو اسکین کرکے اس کا واضح نظارہ دکھایا گیا۔
یہ جہاز 2 حصوں میں تقسیم ہوکر سمندر کی تہہ میں موجود ہے۔
2022 کے موسم گرما میں ایک ڈیپ سی میپنگ کمپنی Magellan Ltd نے اس پراجیکٹ پر کام شروع کیا تھا۔

اس مقصد کیلئے آبدوزوں کی مدد لی گئی جن کو ایک خصوصی جہاز میں سوار ماہرین نے کنٹرول کیا اور 200 گھنٹوں سے زائد وقت تک ملبے کی لمبائی اور چوڑائی کا سروے کیا گیا۔
ماہرین نے جہاز کی ہر زاویے سے 7 لاکھ سے زیادہ تصاویر لیں اور پھر ان کی مدد سے 3 ڈی ماڈل تیار کیا۔
ماہرین نے بتایا کہ لگ بھگ 4 ہزار میٹر گہرائی میں یہ کام کرنا ایک چیلنج سے کم نہیں تھا جبکہ ہمیں کسی چیز کو چھونے کی اجازت بھی نہیں تھی کیونکہ اس سے ملبے کو نقصان پہنچ سکتا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک چیلنج یہ بھی تھا کہ جہاز کے ہر اسکوائر سینٹی میٹر کا نقشہ تیار کیا جائے۔

مزیدخبریں