ایک نیوز:چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نےکہاہےکہ آج سائفرکیس کی اپیل کےمیرٹ پردلائل سنیں گے۔
اسلام آبادہائیکورٹ کےچیف جسٹس عامرفاروق اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی جانب سے وکلا سلمان صفدر، سکندر ذولقرنین و دیگر عدالت میں پیش ہوئے،جبکہ ایف آئی اے پراسیکوشن ٹیم میں اسپیشل پراسیکیوٹرز حامد علی شاہ اور ذوالفقار نقوی عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس نےکہاکہ اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر نہیں میرٹ پر اپیلیں سنیں گے۔
عدالت نےاستفسارکیاکہ کیسسز کے پیپر بکس کی کاپیاں دونوں فریقین کو ملیں ہیں؟
پی ٹی آئی کےوکیل کےدلائل
وکیل نےدلائل میں کہاکہ الزام ہے کہ سائفر کو ٹوئسٹ کیا اور اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا،بانی پی ٹی آئی نے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو ہدایات جاری کیں،ہدایات دیں کہ میٹنگ منٹس کو ٹوئسٹ کیا جائے، اس میں اعظم خان کا ایک کردار بتایا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی پرالزام لگایا گیا کہ غیر قانونی طور پر سائفر ٹیلی گرام کو اپنے پاس رکھا،یہ بھی الزام لگایا گیا کہ سائفر سیکورٹی سسٹم بھی کمپرومائز کیا گیا، سائفر کے متن کو پبلک کرنے کا بھی کہا گیا۔
ایڈووکیٹ سلمان صفدر نےکہاکہ بانی پی ٹی آئی پر سائفر کو ٹویسٹ کر کے ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا،بانی پی ٹی آئی پر سائفر کی کاپی اپنے پاس رکھنے اور گُم کرنے کا الزام لگایا گیا، بانی پی ٹی آئی پر سائفر سیکیورٹی سسٹم متاثر ہونے کا بھی الزام لگایا گیا، ایف آئی آر میں پرنسپل سیکرٹری اعظم خان پر ایک مخصوص الزام لگایا گیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےاستفسارکیاکہ اعظم خان پر سائفر کو مینیپولیٹ اور ٹویسٹ کرنے کا الزام لگایا گیا،میں نہیں سمجھ پایا اعظم خان پر کیا کرنے کا الزام لگایا گیا؟کیا اعظم خان نے بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر میٹنگ کے منٹس تیار کیے؟کیا کوئی دستاویز پیش کیا گیا کہ اعظم خان نے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات پر عمل کیا؟
پی ٹی آئی وکیل نےکہاکہ نہیں ایسا کوئی دستاویز نہیں جس میں یہ لکھا ہو۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےکہاکہ اسی لیے لکھا گیا ہے کہ اعظم خان کا کردار بعد میں دیکھا جائے گا۔
ایڈووکیٹ سلمان صفدرنےکہاکہ اعظم خان اغوا اور مقدمہ درج ہونے کے اگلے روز منظر ِعام پر آ گئے،اعظم خان نے اپنا بیان قلمبند کرانے کیلئے درخواست جمع کرائی، اُسی دن اعظم خان کا تفتیشی اور مجسٹریٹ کے سامنے بیانات قلمبند بھی ہو گئے،بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر دو بار فردِ جرم عائد کی گئی، پہلی فردِ جرم پر چلایا جانے والا ٹرائل ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیا،ٹرائل کالعدم ہو جانے پر عدالت نے دوبارہ نئے سرے سے فردِ جرم عائد کی، سائفر ٹرائل میں 12 جنوری کو تیسرا راؤنڈ شروع ہوا، 30 جنوری کو عدالت نے فیصلہ سنا دیا، راؤنڈ ٹو میں دوبارہ فرد جرم عائد ہوئی ، 12 جنوری سے 30 جنوری تک ٹرائل کورٹ نے ٹرائل مکمل کر لیا ،ان 18 دنوں میں جج صاحب کو ہمارا کنڈکٹ ٹھیک نہیں لگا ۔
جسٹس میاں حسن اورنگزیب نےکہاکہ شاہ محمود قریشی کی 27 مارچ کے جلسے کی تقریر عدالت کے سامنے پڑھی مجھے تو اس کا سر پیر ہی سمجھ نہیں آیا۔
پی ٹی آئی وکیل سلمان صفدرنےکہاکہ اِسی بیان کی بنیاد پر شاہ محمود قریشی کو دس سال قید کی سزا سنائی گئی۔
بیرسٹرسلمان صفدرنےبانی پی ٹی آئی کی تقریر عدالت میں پڑھ کر سنائی ۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےریمارکس دئیےکہ یہ تو سیاسی تقریر تھی۔
بیرسٹرسلمان صفدرنے شاہ محمود قریشی کی تقریر کا متن پڑھ کر سنایاشاہ محمود قریشی پر صرف معاونت نہیں، سازش اور اشتعال انگیزی کا الزام بھی لگایا گیا۔ محمود قریشی کو صرف چار لائنوں پر دس سال قید کا فیصلہ سنایا گیا۔
وکیل نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی پر عائد چارج پڑھ کر سنایا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں چارج فریم کیا گیا تھا۔
بیرسٹرسلمان صفدرنےکہابانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر میٹنگ میں سازش تیار کرنے کا الزام لگایا گیا، جس جلسے میں تقاریر کی گئیں وہ 27 مارچ کو ہوا، جس میٹنگ میں سازش تیاری کا الزام ہے وہ 28 مارچ کو ہوئی، یہ دلچسپ ہے کہ تقریریں پہلے ہو گئیں اور سازش بعد میں تیار ہوئی، بانی پی ٹی آئی پر سائفر کو غیرقانونی طور پر پاس رکھنے کا الزام لگایا گیا، عدالت نے سزا سناتے ہوئے کہا کہ ایسا جان بوجھ کر کیا گیا اور غفلت بھی قرار دیا۔
چیف جسٹس عامرفاروق نےکہاکہ یہ دونوں الزامات کیسے ہو سکتے ہیں؟ جان بوجھ کر کیا ہو گا یا غفلت ہو گی، آپ نے عدالت کو بتانا ہے کہ پرائم منسٹر آفس کیسے کام کرتا ہے، کیا وزیراعظم کے پرنسپل کو موصول ہونے والے چیز وزیراعظم کو موصول ہونا تصور ہو گی؟ کیا میرے سیکرٹری کے پاس کوئی چیز آتی ہے تو وہ میرے پاس آنا تصور ہو گی؟
چیف جسٹس عامرفاروق نےریمارکس دئیےکہ بدقسمتی سے 1947 سے گورا جو قانون بنا گیا اس نے یہ نہیں کہا تھا کہ آپ اس میں تبدیلی نہیں کر سکتے ، ایک اور المیہ یہ بھی ہے کہ جس قانون کو ہم چھیڑتے ہیں وہ خراب کر دیتے ہیں ،ہم گورے کا قانون کہہ کر تنقید تو کرتے ہیں مگر کبھی اسے بہتر کرنے کی کوشش بھی نہیں کی،گورے نے یہ تو نہیں کہا تھا کہ اسے کبھی تبدیل نہیں کرنا، پارلیمنٹ موجود ہے، قانون سازی کر سکتی ہے، جس قانون میں ترمیم کرتے ہیں اسے بگاڑ دیتے ہیں۔
بیرسٹرسلمان صفدرنےدلائل میں کہاکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت یہاں آرمڈ فورسز، ممنوعہ جگہ وغیرہ نہیں ہے، کوڈ، ڈاکومنٹ یا اس کا متن کہیں کمیونیکیٹ نہیں ہوا،آرمڈ فورسز، ممنوعہ جگہوں اور غیرملکی طاقتوں کا اس پورے کیس میں لنک مسنگ ہے۔
جسٹس میاں گل حسن نےاستفسارکیاکہ قانون کے مطابق غیرملکی طاقت کا بتانا ضروری ہے؟
بیرسٹرسلمان صفدرنےدلائل میں کہاکہ کوڈ، ڈاکیومنٹ یا دستاویز کچھ بھی کمیونیکیٹ نہیں ہوا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےاستفسارکیاکہ اُس سائفر میں کمیونیکیشن کیا ہے؟ واشنگٹن سے ایک شخص نے ایک چیز بھیجی وہ کیا ہے؟اس شخص نے بتایا تو ہو گا نا کہ کیا چیز بھارت کے ہاتھ لگ گئی تو سیکیورٹی سسٹم متاثر ہو گا،کیا سائفر ٹرائل کورٹ کے جج کو دکھایا گیا؟
بیرسٹرسلمان صفدرنےدلائل میں کہاکہ نہیں دکھایا گیا۔
چیف جسٹس عامرفاروق نےکہاکہ پراسیکیوٹر صاحب پھر ہمیں کیسے پتہ چلے گا؟
بیرسٹرسلمان صفدرنےکہاایک طرف کہتے ہیں بانی پی ٹی آئی نے سب کچھ پبلک کر دیا، دوسری طرف کہتے ہیں کہ سائفر دکھایا تو پبلک ہو جائے گا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نےریمارکس دئیےکہ آپ کی بتائی گئی باتوں میں خفیہ رکھے جانے والی تو کوئی بات نہیں،اب ہمیں یہ تو بتا دیں کہ اُس سائفر میں ایسا لکھا کیا ہے؟
بیرسٹرسلمان صفدرنےکہاکہ میں نے سائفر دیکھا نہیں اس لیے بتا نہیں سکتا کہ کیا لکھا ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نےکہاکہ پھر ہم پراسیکیوشن سے اس متعلق معلوم کر لیں گے۔
عدالت نےسائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی۔