ایک نیوز :وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کی قانونی کارروائی شروع کرنے کا عندیہ دے دیا۔
لاہور میں پارٹی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ راناثنااللہ کاکہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کیلئے کافی چیزیں سامنے آگئی ہیں، ہماری پارٹی کی قانونی ٹیم اب اس پر غور بھی کررہی ہے کیونکہ عدالت کے ذریعے ہی کسی پارٹی کو کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے۔
وزیرداخلہ راناثنااللہ کاکہنا ہے کہ زمان پارک میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات پرآپریشن کیاگیا۔
وفاقی وزیرکاکہنا تھا کہ عدالت میں عمران خان کی سکیورٹی کے بھر پور انتظامات تھے، افسوس کے ساتھ عمران خان کو گاڑی میں ہی حاضری لگانے کی اجازت دی گئی، سنا ہے کہ گاڑی میں بھیجی گئی فائل غائب ہو چکی ہے، عمران خان بزدل ہے۔
راناثنااللہ کاکہنا تھا کہ نام نہاد سیاسی لیڈر کی وجہ سے لاہور کے باسیوں کو مشکلات ہوئی، جیل بھرو تحریک شروع کرنے والا گھر میں قید ہو کر جیل بچو تحریک چلا رہا تھا، پولیس نے آپریشن کے دوران جانا کہ یہ سیاسی لیڈر کا گھر نہیں، پولیس نے ابھی بھی سرچ آپریشن مکمل نہیں کیا، بشریٰ بی بی جہاں موجود ہیں وہاں سرچ آپریشن نہیں کیا گیا۔
وزیرداخلہ کاکہنا ہے کہ عمران خان کے گھر سے کلیشنکوف اور پیٹرول بم بنانے کا سامان برآمد ہوا ہے، عوام کو فیصلہ کرنا ہے کہ بد قسمتی سے رہنے والا وزیر اعظم کیسا ہے، عمران خان کا مقصد انتشار برپا کرنا ہے، 2014 سے عمران خان کا ایجنڈا انارکی پھیلانا ہے، جب عمران خان کہہ رہا تھا کہ منی لانڈرنگ کرنے والوں کو پھانسی دوں گا تب عمران خان کی فرنٹ مین 12 ارب کی منی لانڈرنگ کر رہی تھی۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ عمران خان جانتے ہیں کہ توشہ خانہ کی چوریوں پر سزا ہو گی اسی لیے عدالت نہیں جاتے، انتشار کو روکنے کیلئے نہتے پولیس افسران زخمی ہوئے، زمان پارک میں آپریشن کے دوران دہشت گرد موجود تھے، عدالت میں پیش ہونے سے 1 روز پہلے تمام کیسز میں ضمانت دی گئی، لا قانونیت پر یقین کرنے والے شخص کو ریلیف دینے سے اسے مزید حوصلہ ہوگا۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ہم نے عمران خان کو آفر دی تھی کہ اگر خطرہ ہے تو ہم آپ کو سکیورٹی دیں گے، عدالت کا حکم تھا کہ کچھ مخصوص لوگوں کے علاوہ عدالت کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے، عمران خان جتھے کی صورت میں عدالت پہنچے، ان کے ساتھ 3، 4 سو افراد میں 100 افراد مسلح تھے جن کی فوٹیج موجود ہے اس لیے پولیس نے ان کو روکا۔