توشہ خانہ کیس میں عمران خان پرفرد جرم کی کارروائی موخر،ناقابل ضمانت وارنٹ بھی منسوخ

توشہ خانہ کیس: پولیس سے کہیں، طےشدہ ایس اوپیز کے تحت ملزم کو آنے دیں، عدالت
کیپشن: Tosha Khana case: Ask police, let accused come to court under fixed SOPs(file photo)

ایک نیوز :توشہ خانہ کیس میں عدالت نے عمران خان پرفرد جرم کی کارروائی موخر کرکے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیئے۔ سماعت 30مارچ تک ملتوی کردی گئی۔

پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان لڑائی جھگڑے اور آنسو گیس کی آنکھ مچولی کے بعد توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی ۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے ریمارکس میں کہا کہ 30مارچ کو کیس کے قابل سماعت ہونے بھی دلائل،سابق وزیراعظم عمران خان کی حاضری ہوگی ۔30مارچ کو کیا صورتحال ہوگی وہ الگ بات ہے ۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب عمران خان کی عدالتی حاضری پر دستخط والی فائل ہی غائب ہو گئی۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ عدالت نے جو فیصلہ دیا اس پر عمران خان سے دستخط لیے، ایس پی ثمین ملک نے فائل مجھ سے لی تھی۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ درخواست کدھر ہے، جس پر ایس پی ثمین ملک نے کہا کہ درخواست شبلی فراز کو دی گئی تھی۔

وکیل گوہر علی نے کہا کہ میں فائل نہیں دینا چاہ رہا تھا جبکہ ایس پی ثمین ملک کا کہنا تھا مجھے چوٹ لگی ہے، میرے پاس دستخط شدہ درخواست نہیں ہے۔

فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ بہت اہم فیصلہ ہے، قانونی ریکارڈ ہے اسے ڈھونڈیں، جس پر ایس پی ثمین ملک نے کہا میں دستخط شدہ فیصلہ واپس لاؤں گا۔

خواجہ حارث نے عدالت سے کہا ہے کہ فرد جرم آج تو نہیں ہو سکتی جس پر جج ظفر اقبال نے کہا کہ امید ہے کہ اگلی سماعت ایف ایٹ کچہری میں ہو گی۔

الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو تجویز دی کہ ہفتے کے روز توشہ خانہ کیس کی سماعت رکھ لیں۔

چیئرمین  تحریک انصاف  عمران خان  گاڑی میں ہی عدالت میں پیشی کے لیے حاضری لگا کر جوڈیشل کمپلیکس سےلاہور کیلئے واپس روانہ ہو گئے۔

تفصیلات کےمطابق جیسے ہی چیئر مین تحریک انصاف عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس پہنچی پی ٹی آئی کے کارکن بھی بڑی تعداد میں وہاں پہنچ گئے اور کارکنوں نے بھی احاطہ عدالت میں جانے کی کوشش کی، پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنوں کو پیچھے ہٹانے کے لیے لاٹھی چارج کیا گیا، شبلی فراز اور فرخ حبیب بھی پولیس کی لاٹھی چارج کی زد میں آگئے ۔

عمران خان نے عدالت میں درخواست دائر کی میں کمپلیکس کے باہر گیٹ پر موجود ہیں، میری حاضری گیٹ پر لگا لی جائے۔عدالت نے عمران خان کے گیٹ پر ہی دستخط کروانے کی اجازت دے دی۔ جج نے کہا کہ ایک دفعہ حاضری ہو جائے تو عمران خان واپس جا سکتے ہیں۔ جج نے کہا کہ موجودہ صورتحال کو ختم کرنا چا ہتا ہوں۔

 ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس کی سماعت کی۔جج نے ریمارکس میں کہا کہ ایسا نہیں کہ میں کہوں کہ ساڑھے 3 بج گئے تو بات ختم ہوگئی۔ اگر کوئی پیش ہونا چاہ رہا ہے تو میں یہیں موجود ہوں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ باہر ہو کیا رہا ہے۔ کیا واقعی سکیورٹی نے عمران خان کو روکا ہوا ہے یا وہ خود رکے ہیں۔ جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عمران خان پہنچ نہیں پا رہے، اللہ خیر کرے، میں یہیں بیٹھا ہوں۔

وکیل گوہر علی نے کہا کہ ورکرز آئے ہوئے ہیں تو عمران خان کا قصور تو نہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ جو باہر ہو رہا ہے، الیکشن کمیشن کے وکلاء کے نوٹس میں بھی ہونا چاہیے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے اعتراض اٹھایا کہ 8:30 بجے عدالت کا وقت شروع ہوا اور عمران خان اس وقت لاہور سے نکلے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو مشکلات کا سامنا ہے، اس لیے انتظار کرنا چاہیے۔ عدالت نے عمران خان کے کمرہ عدالت میں پہنچنے تک وقفہ کردیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کے آنے پر سماعت شروع ہوگی۔ ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال اپنے چیمبر واپس چلے گئے۔

بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کمرہ عدالت پہنچ گئے۔ جج نے عدالتی عملے کو ہدایت کی کہ پولیس کو ہدایت دیں کہ عمران خان کو کمرہ عدالت میں آنے دیں۔ جو ایس او پی ہے، اس کے مطابق عمران خان کو کمرہ عدالت آنے دیں۔ 

جج ظفر اقبال نے عملے کو ہدایت کی کہ باہر جائیں اور عمران خان کو گاڑی سمیت اندر لے کر آئیں۔ پولیس سے کہیں جو ایس او پی طے ہے اس کے مطابق ملزم کو آنے دیں، رکاوٹ نہ بنیں۔

واضح رہے کہ عمران خان نے کارروائی قابل سماعت ہونے کو چیلنج کر رکھا ہے۔ الیکشن کمیشن نے گزشتہ سال نومبر میں عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ ریفرنس میں جھوٹا بیان حلفی جمع کرانے پر فوجداری کارروائی کی درخواست کی تھی۔

ٹرائل کورٹ نے پہلی چار سماعتوں میں کمپلیننٹ قابل سماعت ہونے کا فیصلہ کیا۔

جس کے بعد 9 جنوری سے اب تک سات سماعتوں میں عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔ بعد ازاں 28 فروری کو پہلی بار ، 13 مارچ دوسری بار عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔ عمران خان نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج پیشی کی انڈرٹیکنگ اور یقین دہانی کرائی تھی۔