ایک نیوز: عمران خان کے وکیل بابراعوان نے کہا ہے کہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ آئین کو پیچھے رکھ کر ٹریپ کے ذریعے ملک چلالے گا تو وہ غلط فہمی دور کرلے۔ اس وقت ریاست کی ساری طاقت صرف ایک شخص کیخلاف استعمال ہورہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بابر اعوان نے میڈیا سے گفتگو کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے قافلے کو اسلام آباد کی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا گیاہے۔ اطلاعات ہیں کہ پولیس ایٹم بم برآمد کرنے کیلئے عمران خان کی زمان پارک رہائشگاہ میں گھس گئی ہے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ آئین کو پیچھے رکھ کر ٹریپ کے ذریعے ملک چلانا چاہتا ہے تو وہ غلط فہمی دور کردیں۔
انہوں نے بتایا کہ عدالت کو عمران خان کو اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دینے کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔ میں عمران خان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں۔ ہم مختلف مقدمات میں ضمانت کی پانچ درخواستیں دائر کررہے ہیں۔ ہماری قانونی ٹیم اس وقت اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود ہے۔ ہم نے اسی معاملے پر ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لگتا اس طرح ہے جیسے ریاست کی ساری طاقت ایک ہی شخص کیخلاف استعمال کرنی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عمران خان کو قانونی طور پر بالکل گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔
دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف کی اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی اور پولیس کی جانب سے علاقے کا محاصرہ کرلیا گیا۔ تحریک انصاف نے وکلاء، تحریک انصاف کے ذمہ داران، میڈیا اور عمران خان کے سیکیورٹی عملے کو عدالتی احاطے میں داخلے سے روکنے کا معاملہ عدالت میں اٹھا دیا۔
عمران خان کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان کی جانب سے عدالت میں تحریری درخواست دائر کردی گئی ہے۔ جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان عدالت میں پیشی کیلئے لاہور سے روانہ ہوچکے، کچھ ہی دیر میں عدالت پہنچ جائیں گے۔ پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی کے نام پر پورے علاقے کی ناکہ بندی کررکھی ہے۔ وکلاء، تحریک انصاف کے ذمہ داران اور میڈیا تک کو داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ معزز ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود صورتحال نہایت سنگین اور قابلِ تشویش ہے۔ عمران خان کی ذاتی سیکیورٹی عملے کی راہ میں بھی رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں۔ کھلی عدالت میں وکلاء و میڈیا کے داخلے پر پابندی کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔ معزز عدالت انتظامیہ کی ناقص اور ناقابلِ جواز پالیسی کا نوٹس لے اور وکلاء اور میڈیا سمیت اہم افراد کے احاطہ عدالت میں داخلے کے احکامات صادر کرے۔