ایک نیوز:انتظارکی گھڑیاں ختم ہوگئیں پاکستانی لڑکی کوبھارتی نوجوان سے شادی کیلئے 7سال انتظارکے بعدویزا مل گیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی رہائشی شہنیلا جاوید کی سال 2016 میں اپنے رشتہ دار نمن لوتھرا سے منگنی ہوئی تھی۔ جو پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں تاہم بھارتی سرکار کی جانب سے شہنیلا جاوید کو ویزا نہ ملنے کی وجہ سےدونوں کی شادی التوا کا شکار تھی۔
نمن لوتھراکاکہناہے کہ شہنیلا ان کی رشتہ دار ہیں۔ 1947 میں شہنیلا جاوید کے نانا سمیت خاندان کے دیگر لوگ پاکستان سے بھارت آگئے تھے۔ مگر شہنیلا کا خاندان پاکستان میں ہی مقیم رہا اور انہوں نے مسیحی مذہب اختیار کرلیا ۔تاہم دونوں خاندانوں میں رابطہ رہا۔
نمن لوتھرا کامزیدکہناہے کہ سال 2016 میں ان کی منگنی ہوئی۔ شہنیلا جاوید منگنی کے بعد 2018 میں ایک بار بھات آئی تھی ۔تاہم اس کے بعد انہوں نے متعدد بار بھارت کیلئے ویزا اپلائی کیا مگر ان کی درخواست مسترد کردی گئی۔ وہ شادی کیلئے بارات لیکر پاکستان آنا چاہتے تھے ۔لیکن شہنیلا کو بھارت کا ویزا نہیں مل رہا تھا۔
چندہفتے پہلے نمن نے بھارتی وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ ان کی منگیتر اورخاندان کے دیگرلوگوں کو ویزے دئیے جائیں تاکہ وہ شہنیلا سے شادی کرسکیں۔ بالاخر ان کی منگیتر کو ویزا مل گیا ہے اور اب وہ اپریل میں بٹالہ آئیں گی ۔جہاں دونوں شادی کریں گے۔
نمن کاکہناہے کہ وہ اپنی منگیتر سے ایک بار کرتارپور راہداری کے راستے گوردوارہ دربارصاحب کرتارپور میں ملاقات کرچکے ہیں۔
ادھرلاہور میں مقیم شہنیلا جاوید اور ان کے خاندان نے اس بارے بات کرنے سے معذرت کی ہے اور کہا کہ وہ لوگ ابھی شادی کی تیاریوں میں مصروف ہیں اوراپنی بیٹی کو دلہن بنا کر واہگہ بارڈر کے راستے رخصت کریں گے۔
واضع رہے کہ پاکستان اوربھارت کے مابین کشیدہ تعلقات کی وجہ سے کئی ایسے خاندانوں کو ویزوں کے حصول اور ایک دوسرے ملک میں آنے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جن کی شادیاں ایک دوسرے ملک میں ہوئی ہیں۔
جبکہ کئی جوڑے ایسے بھی ہیں جن کی آپس میں اس وجہ سے شادی نہیں ہوسکی کہ دونوں ایک دوسرے کے دشمن ملک سے ہیں۔ گزشتہ ماہ حیدر آباد کی رہائشی ایک لڑکی کو بھارتی حکام نے واہگہ بارڈر کے راستے واپس پاکستان بھیجا تھا ۔جو ایک بھارتی نوجوان کی محبت گرفتارہوکر غیرقانونی طریقے سے بنگلورپہنچی اور وہاں ایک نوجوان سے شادی کی تھی۔