انہوں نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ میثاق جمہوریت کی روح کے منافی ہے، پارلیمنٹ کے محافظوں کے ہاتھوں اگر پارلیمنٹ کو نقصان پہنچے تو یہی کہا جائے گا کہ گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے، کراچی میں گورنر راج کی تجویز کے حق میں نہیں ہوں، آج وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت پولیٹیکل کمیٹی کا اجلاس ہے میں ماضی کے تجربات کی روشنی میں وہاں بھی اپنا نقطہ نظر پیش کروں گا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ 22 مارچ کو اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس کی میزبانی پاکستان کیلئے بہت بڑا اعزاز ہے، میں اس حوالے سے کافی عرصہ سے تگ و دو میں مصروف ہوں، نیامے میں منعقدہ او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے سنتالیسویں اجلاس میں ہمیں دو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں، ایک کامیابی یہ حاصل ہوئی کہ ہم نے قائل کرلیا کہ اگلے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی میزبانی پاکستان کرے گا۔
دوسری کامیابی اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحان سے نمٹنے کے حوالے سے متفقہ قرارداد کی منظوری تھی، وہ قرارداد ہم نے اقوام متحدہ بھجوائ جو الحمد للہ اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے بھی منظور ہو چکی ہے، اب او آئی سی ممالک کے وزرائے خارجہ پاکستان تشریف لا رہے ہیں وہ پچھترویں یوم پاکستان پریڈ میں بھی شرکت کریں گے۔
بھارت کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہبھارت نے تاحال اس مبینہ “حادثاتی میزائل فائر” کا تسلی بخش جواب نہیں دیا، افغانستان کی صورتحال سب کے سامنے ہے، یوکرین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث، آئل کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، جس سے معیشت پر بوجھ مزید بڑھے گا، ان حالات میں غیر یقینی صورتحال پیدا کرنا، نہ جمہوریت کے مفاد میں ہے، نہ معیشت کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاکستان کی عوام کے مفاد میں ہے۔وہ لوگ جو اقتدار کی ہوس کیلئے ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہے ہیں انہیں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔