ایک نیوز: بھارت کی کچھ ریاستوں میں گرمی نے اپنا قہر برپا کر رکھا ہے۔ ان ریاستوں میں اتر پردیش بھی شامل ہے جہاں روزانہ گرمی اور لو کے تھپیڑوں کی زد میں آنے سے بڑی تعداد میں لوگ بیمار پڑ رہے ہیں اور اموات کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شدید گرمی اور لو کے درمیان بلیا ضلع کی حالت انتہائی خستہ ہے۔ بلیا ضلع اسپتال کے اعداد و شمار خوفناک ہیں جہاں گزشتہ تین دن یعنی 72 گھنٹوں میں ہی ہیٹ اسٹروک سے 74 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔بلیا ضلع میں گزشتہ دو دن سے درجہ حرارت 44 سے 43 ڈگری سلسیس سے اوپر چل رہا ہے۔ ڈائریا اور لو کے مریضوں سے سرکاری و پرائیویٹ اسپتال کے بیڈ بھرے ہوئے ہیں۔ضلع اسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ میں آنے والے بیشتر مریضوں کی موت ہو رہی ہے۔جمعہ کی صبح سے دیر رات تک ہی 25 مریضوں کی موت کی خبر سامنے آئی ہے۔اس ہفتہ سب سے زیادہ اموات جمعرات کو ہوئیں جو کہ 31 بتائی جا رہی ہیں۔
ضلع اسپتال کی ایمرجنسی اور جنرل وارڈوں میں داخل مریضوں کی موت کی تعداد میں اچانک اضافہ ہونے کے سبب مفت لاش لے جانے والی گاڑیاں تک لوگوں کو نہیں مل رہیں۔لوگوں کو پرائیویٹ گاڑیوں سے ہی لاشیں لے جانی پڑ رہی ہیں۔
گزشتہ ایک ہفتہ کی بات کی جائے تو 170افراد کی موت شدید گرمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔اسپتال کے ملازمین کا کہنا ہے کہ کورونا انفیکشن کے دوران بھی ایک دن میں اتنی اموات نہیں ہوئی تھیں۔گنگا گھاٹوں پر بھی فکر انگیز نظارہ دیکھنے کو مل رہا ہے جہاں پوری رات لاشیں جلائی جا رہی ہیں۔50 سال سے اوپر کے بزرگ اس گرمی کی زد میں زیادہ آ رہے ہیں۔اچانک موت کی تعداد میں اضافہ ہونے سے اسپتال انتظامیہ میں افرا تفری جیسا ماحول ہے۔ایمرجنسی روم، ایمرجنسی وارڈ سمیت دیگر وارڈوں میں کولر اور اے سی لگوائے گئے ہیں۔ جس کے بعد مریضوں کو کچھ راحت مل رہی ہے۔
ڈاکٹر لوگوں کو ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کے طریقے بتاتے ہوئے بھی دیکھے جا رہے ہیں۔ضلع اسپتال کے چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر دیوانکر سنگھ کا کہنا ہے کہ شدید گرمی کے سبب اچانک ڈائریا، ہیٹ اسٹروک، تیز بخار، سانس کی بیماری والے مریضوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مریضوں کو وقت سے طبی سہولت نہ ملنے کے سبب حالات خراب ہونے پر اسپتال پہنچ رہے ہیں۔ اس سے علاج کے بعد بھی حالات میں بہتری نہیں ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر پنکج جھا کا کہنا ہے کہ گرمی کو دیکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کرتے رہیں۔ پانی والے پھل کھائیں اور خالی پیٹ نہ رہیں، کیونکہ یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔