ہزاروں نوجوانوں نے ٹرین کی بوگیوں پر حملہ کیا، ٹائر جلائے اور اسٹیشن پر اہلکاروں کے ساتھ ان کی جھڑپ بھی ہوئی۔
بہار میں امن و امان کی نگرانی کرنے والے ایک سینئر پولیس اہلکار سنجے سنگھ نے بتایا کہ کم از کم 12 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا اور لگ بھگ 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
سنجے سنگھ نے بتایا ’تقریباً 2 ہزار سے ڈھائی ہزار لوگ مسوڑھی ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوئے اور فورسز پر حملہ کیا‘۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ ’اگنی پتھ‘ نامی نئے نظام کا مقصد 4 سالہ معاہدے پر فوج میں بھرتیاں کرنا ہے تاکہ فوج میں اوسط عمر کو کم کرنے کے ساتھ پنشن کے اخراجات بھی کم کیے جا سکیں۔
اس نئے نظام کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین، خاص طور پر نوجوانوں کا کہنا ہےکہ یہ منصوبہ دفاعی افواج میں مستقل ملازمتوں کے مواقع کو محدود کر دے گا جن سے مقررہ تنخواہوں، پنشن اور دیگر مراعات کی ضمانت ملتی ہے۔
کچھ ریٹائرڈ فوجی عہدیداروں نے کہا کہ حکومت کے پیسے بچانے کے اس منصوبے سے قوم کی خدمت کے اعزاز اور بھارت کی حفاظت کو ختم کرنے کا خطرہ ہے۔
بھارت کے کئی حصوں میں بدامنی کی اطلاعات نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو مختصر مدت کے لیے فوجیوں کی خدمات حاصل کرنے کی پالیسی پر نظرثانی کے لیے اجلاس طلب کرنے پر مجبور کردیا۔
بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں پولیس نے کم از کم 250 افراد کو گرفتار کیا، کچھ مظاہرین نے پولیس پر ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کرنے کا الزام بھی عائد کیا، رواں ہفتے مظاہروں کے درمیان ایک شخص کی ہلاکت بھی ہوئی۔
مظاہروں کے پیش نظر وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے نئی دہلی میں اپنی رہائش گاہ پر تینوں مسلح افواج کے سربراہان سے ملاقات کی، انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ نئے نظام کے تحت بھرتیوں کے لیے درخواست دیں۔
سربراہ بحریہ نے کہا کہ یہ احتجاج غیر متوقع ہے اور شاید بھرتیوں کے نئے نظام کے بارے میں غلط معلومات کا نتیجہ ہے۔
عوامی ردعمل پر قابو پانے کے لیے بھارتی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ نیم فوجی دستوں اور آسام رائفلز (بھارتی فوج کی ایک یونٹ) میں 10 فیصد آسامیاں ان لوگوں کے لیے مختص رکھی جائیں گی جو 4 سال کی مقررہ مدت کے بعد فوج سے باہر ہوجائیں گے۔