اس سلسلے میں تین چینی خلابازوں نے ملک کے نئے خلائی سٹیشن پر کام کے لیے چھ ماہ کا طویل مشن شروع کردیا ہے۔
آئندہ آنے والے عشروں میں خود کو ایک سرکردہ خلائی طاقت بنانے کے لیے یہ چین کا تازہ ترین قدم ہے۔
تیان گانگ خلائی سٹیشن کیا ہے؟
گذشتہ سال چین نے اپنے ’’آسمانی محل ‘‘ یعنی تیان گانگ خلائی سٹیشن کے پہلے موڈیول کو خلا میں بھیجا تھا۔اب اس کامنصوبہ ہے کہ مزید موڈیولز جیسے منگٹیان سائنس لیب کوبھی اس سال کے آخر تک خلامیں بھیجا جائے۔
اگلے سال چین خلائی دوربین ’’ژونٹیان‘‘کوخلا میں بھیجے گا۔یہ خلائی دوربین خلائی سٹیشن کے آس پاس پرواز کرے گی اور اس کے ساتھ جڑ کر سروس اور ری فیولنگ کا کام کرے گی۔
تیان گانگ خلائی سٹیشن کی اپنی بجلی، پروپلژن ، لائف سپورٹ سسٹم اور رہائشی بلاکس ہوں گے۔
ترقی کی اس پیش رفت میں چین تاریخ میں دنیا کا تیسرا ملک بن گیا جو خلا میں خلاباز اور خلائی سٹیشن دونوں بھیج رہا ہے۔ اس سے پہلے روس(سابقہ سوویت یونین) اور امریکہ یہ کارنامہ دکھاچکے ہیں۔
تیان گانگ خلائی سٹیشن کے حوالے سے چین کے بڑے منصوبے اور بڑی امیدیں ہیں کہ دوہزار اکتیس میں انٹرنیشنل سپیس سٹیشن کے ڈی کمیشن ہونے کے بعد یہ اس کی جگہ لے لے گا۔
یاد رہے کہ امریکی قانون کے مطابق امریکہ کا خلائی ادارہ ناسا چینی خلابازوں کو انٹرنیشنل سپیس سٹیشن پر نہیں رکھ سکتا اور چین کے ساتھ ڈیٹا شیئر نہیں کرسکتا۔
چین کے ارادے اور عزم یہیں پرختم نہیں ہوتے۔
آج سے چند سال قبل چین نے زمین کے قریب واقع شہاب ثاقب کے نمونے لینے کی کوشش کی تھی۔
دوہزار تیس تک چین چاہتاہے کہ وہ اپنے خلاباز چاند پر بھیجے اور مریخ اور زہرہ سے بھی تحقیقی روبوٹ بھییج کر نمونے اکٹھے کرے۔
رپورٹ کے مطابق چین کے خلائی منصوبوں کے مطابق اس سال دوہزاربائیس میں چین اپنے خلائی سٹیشن تیان گانگ کی تعمیر مکمل کرلے گا۔دوہزار پچیس میں زمین کے قریب واقع شہاب ثاقب سے نمونے اکٹھے کرے گا۔دوہزارتیس مریخ کا مشن مکمل کرے گا۔دوہزارتیس میں ہی چین سیارہ زہرہ پر روبوٹک مشین بھیجے گا۔ دوہزارتیس میں چاند پر خلاباز اتارے گا۔دوہزار پینتیس میں دوبارہ قابل استعمال کیرئیر راکٹ تیار کرے گا۔دوہزار چالیس میں ایٹمی خلائی شٹل تیار کرے گا اور دوہزارپینتالیس میں ایک بڑی خلائی طاقت بنے گا۔