اسلام آباد میں وزارت خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت حنا ربانی کھر نے کہا کہ پہلے ایکشن پلان پر عمل میں بہت وقت لگا جبکہ دوسرا ایکشن پلان مقررہ وقت میں پورا ہوا۔ پاکستان واحد ملک ہے جس نے بیک وقت دو ایکشن پلانز پر عمل کیا۔کسی ملک کو گرے لسٹ سے نکالا جاتا ہے تو تکنیکی ٹیم اس ملک کا دورہ کرتی ہے اور اسی سلسلے میں ایف اے ٹی ایف کی ٹیم اکتوبر میں پاکستان کا دورہ کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کئی محکموں اور شعبوں نے مل کے اس قومی مقصد کے لیے کام کیا۔ پراعتماد ہوں کہ ایف اے ٹی ایف سے ملنے والی مثبت خبر سے پاکستانی معیشت پر اعتماد بحال ہوگا۔ گرے لسٹ سے نکالنے کے بعد بہت سے دروازے کھل جاتے ہیں، جس کا بہت فائدہ ہوگا۔
وزیر مملکت نے پاکستان میں کریڈٹ سے متعلق چلنے والی بحث کے حوالے سے کہا کہ جن کو کریڈٹ چاہیے، انہیں ہم تمغے دینے کے لیے بھی تیار ہیں کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کا ایف اے ٹی ایف سے کوئی لینا دینا نہیں۔ اجلاس کے دوران گردش کرنے والی خبروں سے متعلق انہوں نے کہا کہ خبر دینے میں جلد بازی کے رویہ نے ہمیشہ نقصان پہنچایا ہے۔
یادرہے کہ ایف اے ٹی ایف نے گذشتہ روز اپنی جاری شدہ رپورٹ میں کہا کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل اپنے دونوں ایکشن پلانز کو خاطر خواہ مکمل کر لیا ہے جس کے بعد اب ایف اے ٹی ایف کی ٹیم پاکستان جا کر اصلاحات کا جائزہ لے گی۔