طالبان نے پوسٹر لگائے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ خواتین حجاب نہ کرکے جانوروں کی نقل کرتی ہیں۔
قندھار میں طالبان کے مشہور رہنما عبدالرحمان طیبی نے تصدیق کی کہ اُنھوں نے شہر میں سینیئر طالبان رہنما شیخ حبیب اللہ اخوندزادہ کے کہنے پر یہ پوسٹر لگائے ہیں۔
ان پوسٹرز پر میڈیا میں کافی سخت ردِ عمل آیا ہے اور اسے خواتین کی توہین کہا جا رہا ہے۔
طالبان کے چیف آف سٹاف عبدالرحمان طیبی نے کہا کہ یہ پوسٹرز ’مشورے‘ کے طور پر لگائے گئے ہیں اور ان کا مقصد خواتین کی توہین نہیں ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس کا مقصد لوگوں کو ’درست راستے‘ پر لانا ہے۔طیبی نے گذشتہ ہفتے قندھار میں ٹیکسی اور رکشہ ڈرائیوروں سے کہا تھا کہ وہ نقاب نہ پہننے والی خواتین کو سوار نہ کروائیں۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ گاڑیوں اور تقریبات وغیرہ میں موسیقی اور ریڈیو سننا بھی منع ہے۔
طالبان رہنما نے خواتین کے بغیر نقاب گھر سے نکلنے اور حجاموں کو داڑھیاں شیو کرنے اور ’انگریزی طرز‘ کی حجامت بنانے سے بھی منع کیا تھا۔
وزارتِ امر بالمعروف کی جانب سے کابل کی یونیورسٹیوں میں بھی پوسٹرز لگائے گئے ہیں جن میں طلبا کو بتایا گیا ہے کہ اُنھیں کیا پہننا چاہیے اور کیا نہیں۔
ان پوسٹرز میں کہا گیا ہے کہ طلبا رنگین اور چست کپڑے نہ پہنیں اور میک اپ نہ کیا جائے۔
کابل اور کچھ دیگر صوبوں میں مقامی افراد نے بتایا کہ طالبان شاہراہوں پر پہرے کے دوران لوگوں کو داڑھیاں بڑھانے کی ترغیب دے رہے ہیں۔
طالبان نے جب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالا ہے، اُنھوں نے بالخصوص خواتین پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ طالبان خواتین پر سماجی زندگی کے دروازے بند کر رہے ہیں۔