ابراہیم رائیسی، عبدالناصر، امیر حسین قاضی اور محسن رضائی میں کڑا مقابلہ ہے۔ ابراہیم رئیسی مضبوط ترین امیدوار ہیں اور ان کا مقابلہ عبدالناصر ہمتی سے ہے۔ صدارتی منصب کیلئے51 فیصد ووٹ حاصل کرنا ہوں گے۔ اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو انتخابات کے ایک ہفتے بعد سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے 2 امیدواروں کے درمیان دوبارہ مقابلہ ہو گا۔نئے ایرانی صدر کو امریکا سے نیو کلیئر ڈیل کے معاملات طے کرنے ہوں گے جبکہ ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کے چیلنجوں کا سامنا ہو گا۔
سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج کا ایرانی قوم کا اہم دن ہے۔ ہمیشہ عوام کو انتخابات میں شرکت کی دعوت دیتا آیا ہوں۔ ایران انتخابات کے نتیجے میں عالمی سطح پر بھرپور فائدہ اٹھا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ مسائل کا حل ووٹ کا حق استعمال کرنے سے ہی ممکن ہے۔
ایران میں ہر چار سال بعد صدر کا انتخاب کیا جاتا ہے جس کے امیدواروں کی منظوری شوریٰ نگہبان دیتی ہے۔ اسی لیے شوریٰ نگہبان کو ایران کا طاقت ور ترین ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔ آئین کے مطابق رہبرِاعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کی ہدایت پر شوریٰ صدارتی امیدواروں کے لیے قواعد و ضوابط جاری کرنے کی مجاذ ہے۔ شوری نگہباں کے 12 ارکان ہوتے ہیں جن میں سے 6 کا تقرر ایران کے سپریم لیڈر کرتے ہیں، جب کہ چھ قانونی ماہرین کو وزارت قانون نامزد کرتی ہے۔
ایران کے موجودہ صدر حسن روحانی 2013 میں پہلی بار صدر منتخب ہوئے تھے جب کہ 2017 کے انتخابات میں وہ دوبارہ صدارتی الیکشن جیت گئے تھے۔ ایران کے آئین کے تحت وہ مسلسل تیسری بار صدارتی الیکشن لڑنے کے اہل نہیں ہیں۔