پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی مشرکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری 

پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی مشرکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری 
کیپشن: The announcement of the joint parliamentary party meeting of PTI and Sunni Etihad Council has been released

ایک نیوز: پاکستان تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کااجلاس  ہوا اجلاس میں پی ٹی آئی ،سنی اتحاد کونسل کے مرکزی قائدین اور اراکین پارلیمان نے شرکت کی،اجلاس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت بارے بات چیت کی گئی، تحریک انصاف اور سنّی اتحاد کونسل کی مشترکہ حکمتِ عملی کے حوالے سے مفصل گفتگو  بھی ہوئی۔ 

تفصیلات کے مطابق پارلیمانی پارٹی نے تحریک انصاف پر پابندی اور عمران خان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا حکومتی فیصلہ یکسر مسترد کر دیا ،اجلاس کے شرکاء نے حکومت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کے فیصلے کی شدید مذمت  کی، پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں چیف الیکشن کمیشنر کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کا مطالبہ کردیا۔  

پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی مشرکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے جاری کردہ اعلامیہ  میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کو لیول پلیئنگ فیلڈ سے محروم کرنے اور عام انتخابات میں امیدواروں کو پارٹی سے وابستگی کے حق سے محروم کرنے پر چیف الیکشن کمشنر اور دیگر ممبران کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے، کمشنر راولپنڈی لیاقت چٹھہ کے اعترافی بیان سمیت ریکارڈ پر موجود متعدد شواہد چیف الیکشن کمشنر کی عام انتخابات میں ہونے والی بدترین دھاندلی میں مجرمانہ کردار کی توثیق کرنے کیلئے کافی ہیں، آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے حقیقی کردار وہ تمام آئین شکن ہیں جنہوں نے گزشتہ 2 سال کے دوران اپنے ناجائز اقتدار کی طوالت کیلئے ہر قدم پر شہریوں کے دستوری حقوق کی دھجیاں اڑاتے ہوئے آئین کو پامال کیا،عام انتخابات کے انعقاد میں 90 روز کی دستوری مدت سے تجاوز سے لے کر 8 فروری کو مینڈیٹ پر ڈالے جانے والے ڈاکے میں مجرمانہ سہولت کاری کرنےوالے تمام افراد کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کی جائے۔  

اجلاس میں نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کیساتھ لاہور منتقلی کے دوران ناروا سلوک کی سخت الفاظ میں مذمت  کی گئی، ملک کے سابق وزیر خارجہ کو بیماری کی حالت میں غیر انسانی و غیراخلاقی سلوک کا نشانہ بنانا انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہے۔ 

 پارلیمانی پارٹی نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے حکومتی فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت  کرتے ہوئے  کہا حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی کا اعلان غیر منتخب حکومت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت اور اعتراف ِشکست ہے،ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت پر پر پابندی کا فیصلہ تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کا راستہ روکنے کیلئے سپریم کورٹ کے فیصلے سے انحراف کی جانب ایک قدم ہے، جمہوریت کے نام نہادعلمبرادروں کی اپنی اتحادی جماعتیں اس غیر جمہوری فیصلے کو مسترد کر چکی ہیں۔ 

 پارلیمانی پارٹی نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایڈہاک ججز کی تقرریوں کے فیصلے پر اظہار تشویش کیا، ایڈہاک ججز کی تقرری کے ذریعے سپریم کورٹ کی حقیقی ساخت تباہ کرکے مصنوعی طریقے سے فردِ واحد کی عددی برتری کا اہتمام کیا جارہا ہے، ایڈہاک ججز کی آڑ میں واضح تعصّبات اور نہایت قابلِ اعتراض کردار کے حامل ججوں کو پھر سے سپریم کورٹ کا حصہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، سپریم کورٹ میں زیر التواء 56 ہزار کیسز کو جواز بنا کر ایڈہاک ججز کی تعیناتی بدنیتی پر مبنی ہے جس کا واحد مقصد ہم خیال ججز کے ذریعے تحریک انصاف کو نشانہ بنانا ہے۔  

اجلاس میں حکومت کی جانب سے اپنے ٹاؤٹس کے ذریعے سپریم کورٹ کے فیصلہ پر عملدرآمد نہ کرنے کے بالواسطہ پیغامات کی بھی شدید مذمت  کی گئی،عدالتوں سے اپنی مرضی کے فیصلے لینے کیلئے ججز کو ڈرانے دھمکانے اور عدلیہ پر حملے کرنے والی جماعت نہایت دیدہ دلیری سے عدالت عظمیٰ کی احکامات پیروں تلے روندنے کی تیاری کر رہی ہے، سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے حوالے سے فیصلے سے انحراف کے نہایت سنگین نتائج ہوں گے جو سیاسی عدم استحکام اور انتشار کو ہوا دیں گے، پاکستان تحریک انصاف عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے سے انحراف کی کوئی بھی کوشش کرنے والے آئین شکنوں کے خلاف ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کرے گی۔  

پارلیمانی پارٹی نے عدالتی فیصلے کے بعد منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی غیرقانونی گرفتاریوں و پارٹی سے وابستہ افراد کی جبری گمشدگیوں کی شدید مذمت کی، اراکین اسمبلی صاحبزادہ امیر سلطان کے بعد معظم جتوئی کی غیرآئینی گرفتاری پارلیمانی روایات کی خلاف ورزی ہے، اظہر مشوانی اور ڈاکٹر شہباز گل کے بھائیوں اور تحریک انصاف مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے سینئر رکن سمیت جبری طور پر لاپتہ افراد کے معاملے میں تاحال کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہ آسکی، بوکھلاہٹ کا شکار مینڈیٹ چور گزشتہ دو سال سے جاری ماورائے آئین گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں جیسے شرمناک حربوں کے تسلسل سے اپنے مقاصد ہر گز حاصل نہ کر پائیں گے، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کی غیر آئینی گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں کے معاملے پر پارلیمان میں بھرپور آواز اٹھائیں گے، سپریم کورٹ جبری طور پر لاپتہ افراد کے حوالے سے زیر التوا پٹیشنز فوری طور پر سماعت کیلئے مقرر کرکے گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے فوری اقدامات اٹھائے، پاکستان تحریک انصاف اس بدترین فسطائیت اور ماورائے آئین و قانون اقدامات کے خلاف عدالتی چارہ جوئی سمیت ہر سطح پر بھرپور مزاحمت کرے گی۔