ایک نیوز :آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان سٹینڈ بائی معاہدے کی تفصیلات جاری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق پاکستان کو مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنا ہوگی۔مہنگائی کم کرنے کے لیے مانیٹری پالیسی میں سختی لانا ہوگی۔ پاکستان کو اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے تحت 3 ارب ڈالر ملیں گے۔ پاکستان کی معیشت کو مشکل صورت حال کا سامنا ہے۔ پاکستان کو نئےمالی سال کےدوران بھاری بیرونی مالی ضروریات کیلئے وسائل مہیا ہونگے۔ پاکستان کو 9 ماہ کےنئے پروگرام پرثابت قدمی سے عمل کرنا ہوگا۔ پاکستان کی جانب سے حالیہ شرح سود میں اضافے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی خود مختاری ضروری ہے۔ اسٹیٹ بینک کو مانیٹری پالیسی پر خود مختار کام کرنے کا موقع دینا جانا ضروری ہے۔ ایکس چینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے ہونا چاہئے۔ مالیاتی خسارہ کم کرنے کے لیے صوبوں کو سرپلس بجٹ دینا ہوگا۔ ٹیکس آمدن بڑھانے کےلیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح 25.9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ مالی سال 2023 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 29.6 فیصد رہی۔ مالی سال 2022 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح 12.1 فیصد تھی۔ پاکستان کی معیشت پست شرح نمو کا شکار رہے گی۔ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح محض 2.5 فیصد ہوسکتی ہے۔ پاکستان میں مالی سال 2024 میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہوسکتی ہے۔مالی سال 2023 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 8.5 فیصد رہی۔مالی سال 2022 میں پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 6.2 فیصد تھی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کا مالیاتی خسارہ معیشت کا 7.5 فیصد رہنے کا امکان ہے۔ پاکستان کی معیشت میں قرضوں کا حجم 74.9 فیصد رہے گا۔ حکومت پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 8.9 ارب ڈالر رہیں گے۔ رواں سال کےدوران پرائمری سرپلس401ارب روپےرکھاجائیگا۔ زراعت اورتعمیرات پرٹیکس آمدن کو بڑھایاجائےگا۔ توانائی کےشعبےمیں سبسڈی کے اخراجات محدودکیےجائیں گے۔ توانائی کےشعبےکی سبسڈی بتدریج کم کی جائےگی۔ تنخواہوں اورپنشن کی مدمیں اخراجات کوکم کیاجائےگا،آئی ایم ایف پنشن کے شعبے میں اصلاحات لائی جائیں گی۔