ایک نیوز: قومی اسمبلی کی ممکنہ تحلیل کی خبر سامنے آنے کے بعد سندھ اور بلوچستان اسمبلی کی تحلیل کی خبر بھی منظرعام پر آگئی ہے۔
سندھ اسمبلی 8 اگست کو تحلیل کرنے کا امکان:
ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی بھی 8 اگست کو تحلیل کیے جانے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے 7 اگست تک رواں اسمبلی مدت کے کام مکمل کیے جانے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
ذرائع سندھ اسمبلی کا کہنا ہے کہ سیکرٹری اسمبلی کو اہم ہدایات مل گئی ہیں۔ سندھ اسمبلی کا الوداعی اجلاس اگست کے پہلے ہفتے میں ہوگا۔ سات اگست تک اراکین صوبائی اسمبلی کا فائنل فوٹو سیشن ہوگا اور تمام ارکان کو کارکردگی سرٹیفکیٹ دیئے جائیں گے۔
بلوچستان اسمبلی کو بھی 8اگست کو تحلیل کرنے کا فیصلہ:
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان اسمبلی کو بھی 8 اگست کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
جس کا مقصد ملک بھر میں ایک ہی وقت میں انتخابات کروانا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نگران سیٹ اپ ابتدائی طور پر تو 90 روز کیلئے ہوں گے لیکن پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے نگران سیٹ اپ سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود بھی 90روز سے کئی ماہ تجاوز کرچکے ہیں۔
تاہم اب الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار بھی ترمیم کے بعد صدر مملکت سے بھی واپس لے کر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو دے دیا گیا ہے لہذا اب الیکشن کی تاریخ طے کرنا نہ تو نگرانوں کے پاس ہوگا نہ صدر مملکت یا سپریم کورٹ کے پاس ہوگا۔ اب یہ اختیار الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس ہوگا۔
نئی مردم شماری پر الیکشن کروانے کےلئے نئی حلقہ بندیاں بھی ناگزیز ہوں گی اور اس کےلئے چار ماہ کا وقت بھی درکارہوگا لیکن سوال یہ ہے کہ چار ماہ کے وقت کو مدنظر رکھا جائے تو ابھی سے نئی حلقہ بندیوں کا کام شروع کردینا چاہیے تھا۔
تاہم ن لیگ نے نئی حلقہ بندیوں پر الیکشن کے موقف سے یوٹرن لے لیا ،پیپلز پارٹی اور دیگر حکمران اتحادی اور پی ڈی ایم کی جماعتیں بھی مارچ 2023کی ڈیجیٹل مردم شماری کے بجائے 2017 کی مردم شماری پر الیکشن چاہتی ہیں جبکہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کا نئی مردم شماری پرنئی حلقہ بندیوں کےمطابق الیکشن کرانے کا مطالبہ سامنے آچکا ہے۔