زندہ جانوروں پرسائنسی تجربات میں بڑی تعدادمیں کمی

زندہ جانوروں پرسائنسی تجربات میں بڑی تعدادمیںکمی
کیپشن: A large reduction in live animal parascientific experiments

ایک نیوز:برطانیہ میں سرکاری ادارے کی جانب سے جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق زندہ جانوروں پر کیے جانے والے سائنسی تجربات کی تعداد میں گزشتہ برس10 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں 2022 میں جانوروں پر کیے جانے والے تجربات کی تعداد 30 لاکھ 60 سے کم ہوکر 27 لاکھ 60 ہزار تک گِر گئی۔ 2002 کے بعد سے یہ تعداد سب سے کم ریکارڈ کی گئی ہے۔
داخلہ آفس کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ برس تجرباتی کارروائیوں میں 12 فیصد (15 لاکھ 10 ہزار) تک جبکہ تمام قسم کی کارروائیوں میں55 فیصد تک کمی واقع ہوئی۔
2021 کے بعد سے جینیاتی طور پرتبدیل کیے ہوئے جانوروں کی افزائشِ نسل کے تجربات میں6 فی صد تک کمی آئی۔
انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز کے حوالے سے جاری ڈیٹا کے مطابق تجربات میں شامل اکثریت (96 فیصد) جانور چوہے، مچھلی یا پرندے تھے۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک یہ جانور سب سے زیادہ استعمال کیے گئے۔
رائل ویٹرینری کالج میں ٹرانسلیشنل میڈیسن کے پروفیسر نِک ویلز کا کہنا تھا کہ جانوروں پر کیے جانے والے تجربات میں کمی کی متعدد وجوہات ہیں جن میں تحقیق کی فنڈنگ میں کمی، بالخصوص خیراتی اداروں کی جانب سے، اور جانوروں کے متبادل پر بڑھتی توجہ ہے۔