ایک نیوز: پاکستان کی جانب سے دیے گئے مؤثر جواب پر قوم بھی یک زبان ہوگئی ہے۔ سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کیجانب سے کارروائی پر پاک فوج کے تمام جوانوں اور افسروں کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف نے دہشت گردوں کے خلاف سیستان میں انٹیلی بیسڈ کامیاب مشترکہ کارروائی پر خراج تحسین پیش کیا ہے۔
سابق وزیراعظم شہباز شریف
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی کے تحفظ اور دہشت گردی کے خلاف کارروائی کرنے والی ٹیم کو سلام پیش کرتا ہوں ،حکومتی عمل داری سے محروم علاقے میں کارروائی دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اہم ہے،دہشت گرد مشترکہ دشمن ہیں ، علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون ضروری ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری، سلامتی اور تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا،دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے،انسداد دہشت گردی کے مشترکہ نظام کو ری ایکٹیویٹ کیا جائے ،ہم آہنگی بہتر بنانے اور بات چیت سے آگے بڑھنے کے عمل کو مزید موثر بنانا ہوگا، کشیدگی میں کمی لانا ہو گی،مسلح افواج نے آپریشن کے ذریعے اپنی پیشہ ورانہ قابلیت، مہارت اور صلاحیت کا مظاہرہ کیا ۔آپریشن کی قیادت اور اس میں حصہ لینے والے تمام افسروں اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
سابق وزیر دفاع خواجہ آصف
سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہمیں کشیدگی سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے، کوشش کرنی چاہیے کہ ایران سے تعلقات مزید خراب نہ ہوں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے دور میں ایران کے ساتھ بڑے اچھے تعلقات رہے، سعودی عرب اور ایران تنازع کے حل کے لیے پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا تھا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان اور ایران کو مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہیے، پاکستان اور ایران میں بلوچ علیحدگی پسند تحاریک چل رہی ہیں۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران کو ان تحاریک سے مشترکہ طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن
آپریشن مرگ بر سرمچار سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے کہا کہ پاک ایران سرحد پر کئی سال سے اس قسم کے ایشوز ہوتے رہے ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ دونوں ملک اس قسم کے تنازعات کو مزید بڑھنے نہ دیں، پاکستان کے ایران کے ساتھ پرانے روابط ہیں، تعلقات بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دونوں کو اب تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، ایران کی جانب سے پاکستانی خود مختاری پر حملہ غیر متوقع تھا۔
پیپلز پارٹی کی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ایران کو اگر کچھ خدشات تھے تو وہ پاکستان کو آگاہ کرتا۔پاکستان اورایران دونوں کواب تحمل کامظاہرہ کرناچاہیے،پاکستان کے ایران کے ساتھ پرانے روابط ہیں،بہتر ہوگا کہ دونوں ملک اس قسم کے تنازعات کو مزید بڑھنے نہ دیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ پاک ایران سرحد پر کئی سال سے اس قسم کے ایشوز ہوتےرہےہیں،پاکستان نے ایران کو کافی سوچ سمجھ کر جواب دیا ہے۔