ویب ڈیسک:ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنےآئی ہےکہ ویڈیوگیمزکی آوازقوت سماعت کیلئےخطرہ ہے۔
تفصیلات کےمطابق کچھ چیزوں کےانسانی صحت پرخطرناک اثرات مرتب ہوتےہیں جن میں سے ویڈیوگیمزبھی ایک ہےجوقوت سماعت کیلئےخطرناک ہے۔
غیرملکی میڈیاکےمطابق ایک تحقیق سے پتا چلا کہ طویل مدت تک ویڈیوگیمزکھیلنےسےاس کی آوازکانوں سےٹکرانےوالی آواز خاصی بلند ہوتی ہے جو سماعت کے لیے نقصان دہ ہے۔
اس صورتحال میں گیم کھیلنے والے یا تو مستقل طور پر قوت سماعت سے محروم ہوسکتے ہیں یا پھر وہ ’ٹنیٹس‘ نامی عارضے میں مبتلا ہوجاتے ہیں جس میں کانوں میں مسلسل سیٹی سی بجتی محسوس ہوتی ہے۔
بی ایم جے پبلک ہیلتھ میں شائع ہونے والے اس مقالے میں 14 مطالعات کا جائزہ لیا گیا جس میں مجموعی طور پر 50,000 سے زیادہ افراد شامل تھے۔
محققین صحت عامہ کی مزید کوششوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ گیمرز کے لیے مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کریں جیسا کہ لائیو میوزک اور ہیڈ فونز کے لیے کیا جاچکا ہے۔
بلاشبہ گیمرز خطرے کو کم سے کم کرنے کے لیے کھیلتے ہوئے والیوم کو کم کر سکتے ہیں لیکن مطالعہ بتاتا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر افراد بلند آواز میں لمبے دورانیے تک کھیلتے رہتے ہیں۔مثال کے طور پر ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ بالغ افراد کے لیے ہفتے میں 40 گھنٹے 80 ڈیسیبل (ڈی بی) تک کا سامنا محفوظ رہتا ہے جو کہ دروازے کی گھنٹی کے شور کی سطح کے برابر ہوتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی رہنمائی کے مطابق بالغ افراد ہفتے میں4 گھنٹے صرف 85 ڈی بی اور ہفتے میں ایک گھنٹہ 15 منٹ کے لیے 90 تک ہی سن سکتے ہیں جبکہ بچوں کے لیے یہ لمٹ اور بھی کم ہیں۔
محققین کے مطابق ایک نے 4 شوٹنگ گیمز میں ہیڈ فون کے شور کی اوسط سطح 88 اعشاریہ 5 اور 91 اعشاریہ 2 ڈی بی کے درمیان ہوتی ہے۔ ایک اور تحقیق سے پتا چلا کہ گیم کے دوران شوٹنگ کی آوازیں119 ڈی بی بھی پہنچ جاتی ہیں۔
مطالعہ میں یہ بھی معلوم ہوا کہ لڑکیوں کی نسبت لڑکے تواتر کے ساتھ زیادہ لمبے عرصے تک اور زیادہ آواز میں ویڈیو گیمز کھیلتے ہیں۔
محققین کا خیال ہے کہ محدود دستیاب شواہد سے پتا چلتا ہے کہ گیمنگ سماعت کے لیے غیر محفوظ ہوتی ہے اور یہ سماعت متاثر ہونے کا ایک بڑا ذریعہ ہوسکتی ہے۔
دوسری جانب گیمنگ انڈسٹری باڈی ’یوکی‘ کا کہنا ہے کہ وہ لوگوں کو محفوظ سطح پر ہیڈ فون استعمال کرنے کی ترغیب دیتی رہتی ہے لیکن نئی تحقیق پر مزید تبصرہ کرنا نہیں چاہتی۔