ایک نیوز :افغانستان کے وسطی علاقوں میں درجہ حرارت منفی 33ڈگری تک پہنچ گیا۔70افراد جاں بحق،ہزاروں مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔
منجمد کر دینے والی سردی کی وجہ سے ملک میں جاری انسانی المیے کی شدت بھی بڑھ گئی ہے۔رواں ماہ کی 10 تاریخ کے بعد سے افغانستان کے مختلف حصوں میں درجہ حرارت بہت زیادہ گِرگیا تھا جبکہ وسطی خطے غور میں اتوار کو درجہ حرارت منفی 33 ریکارڈ کیا گیا۔
افغانستان کے محکمہ موسمیات کے سربراہ محمد نسیم مرادی کا کہنا تھا کہ ماضی کی نسبت اس سال موسمِ سرما بہت زیادہ شدید ہے، امکان ہے کہ شدید سردی کی یہ لہر مزید ایک یا دو ہفتے تک برقرار رہے گی۔
افغانستان کی ماحولیاتی آفات سے نمٹنے سے متعلق وزارت نے بتایا ہے کہ کم از کم 70 افراد کے علاوہ گزشتہ 8 دنوں میں 70 ہزار پالتو جانور بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ افغانستان کے غربت زدہ دیہی علاقوں میں لوگوں کا زیادہ تر انحصار مویشیوں پر ہے۔
امریکا کے افغانستان سے انخلاء کے بعد یہ دوسرا موسم سرما ہے، اس دوران انسانی امداد کی سرگرمیاں بھی کم نظر آرہی ہیں جبکہ افغانستان کے اثاثے بھی امریکا نے منجمد کر رکھے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اس وقت افغانستان کی لگ بھگ نصف آبادی بھوک کا شکار ہے جبکہ 40 لاکھ کے قریب بچے خوراک کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔گزشتہ ماہ افغانستان میں سرگرم بہت سی این جی اوز نے بھی اپنا کام اس لئے روک دیا تھا کہ طالبان نے خواتین کے کام کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔
دوسری جانب افغان حکام سے اقوام متحدہ کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیرخارجہ مولوی امیر خان متقی نے اقوام متحدہ وفد سے کہا کہ ہم انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے ہرممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں، اقوام متحدہ بتائے کہ عالمی کمیونٹی نے اب تک افغانستان کیلئے کیا کیا ہے، ہم کس طرح اپنے بزرگوں اور قوم کو مطمئن کریں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان پر پابندیاں لگی ہوئی ہیں، بینکنگ سسٹم اور تجارت پر پابندیاں ہیں، تاجر مشکلات سے دوچار ہیں، اس صورتحال میں افغانستان کے حالات کیسے بہتر ہوسکتے ہیں۔