ایک نیوز : آسٹریلیا کی یونیورسٹیوں نے دوبارہ 'قلم اور کاغذ' کےذریعے امتحانات لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ طلبا کی جانب سے آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے بڑھتے استعمال پر یہ اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔
یادرہے قلم اور کاغذ کو عرصہ دراز پہلے ترقی یافتہ ممالک سے دیس نکالا دیا جا چکا ہے اور اکثرا دارے خودکو فخریہ طور پر ’’پیپر فری‘‘ قرار دیتے ہیں۔
آسٹریلیا کی ٹاپ رینکنگ یونیورسٹیوں کا کہنا ہے کہ کمپیوٹر سے تیار کردہ متن میں انقلابی تبدیلیوں کے پیش نظر اب طلبا کی اہلیت کا اندازہ لگانے کے لئے ازسر نو ڈیزائن اہم ہے کیونکہ اب طلبا
مضامین لکھنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے نت نئے سافٹ ویئر کا استعمال کر رہے ہیں۔
بڑے تعلیمی اداروں نے نئے قواعد متعارف کرائے ہیں جن میں واضح کیا گیا ہے کہ AI کا استعمال دھوکہ دہی ہے۔ تازہ ترین تبدیلیاں چیٹ جی پی ٹی، جو کہ کسی بھی موضوع پر فوری یا سوال کے جواب میں متن تیار کرتا ہے کے نومبر میں متعارف کرائے جانے کے بعد آئی ہیں ۔
واضح رہے نیویارک کے سرکاری اسکولوں میں پہلے ہی تمام کمپیوٹرآلات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
آسٹریلیا میں، ماہرین تعلیم نے ChatGPT اور اسی طرح کی ٹیکنالوجی کی پلیجرازم سافٹ ویئر سے بچنے کی صلاحیت پر تشویش کا اظہار کیا ہے
آسٹریلیا کی آٹھ سرکردہ یونیورسٹیوں کے گروپ کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو، ڈاکٹر میتھیو براؤن نے کہا کہ ادارے طلبہ کی تعلیم، عملے کی تربیت، دوبارہ امتحان ڈیزائن کرنے کے اور اسیسمنٹ کے طریق کار سے موثر طریقے سے نمٹ رہے ہیں
I’m possibly slightly late to the party (and having a very geeky Friday night) but I am so impressed with #ChatGPT and it’s possibilities for reducing workload in the classroom. Would love to know how teachers are already using it. pic.twitter.com/2uFVDBz4gs
— Stewart Brown (@StewartTweets) January 6, 2023
ایک ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ AI طلباء کو سیکھنے میں مدد کر سکتا ہے، اور مستقبل میں ان ٹولز کا حصہ بنے گا جو ہم کام پر استعمال کرتے ہیں - لہذا ہمیں اپنے طلباء کو یہ سکھانے کی ضرورت ہے کہ اسے جائز طریقے سے کیسے استعمال کیا جائے۔
نیو ساؤتھ ویلز یونیورسٹی میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے سائنسی پروفیسر ٹوبی والش کا کہنا تھا کہ GPT-4 صرف پلیٹ فارم پر پابندی لگانا غیر حقیقی تھا۔یہ ہتھیاروں کی دوڑ ہے جو کبھی ختم ہونے والی نہیں ہے، اور آپ کبھی جیتنے والے نہیں ہیں۔