ایک نیوز: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایاز امیر کی بہو سارہ انعام قتل کیس میں ملزم شاہنواز امیر کو عدالت میں پیش کریا گیا جس میں طبی ماہر ڈاکٹر بشری کا بیان قلمبند کر لیا گیا
رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق کیس کی سماعت سیشن جج عطاءربانی کی عدالت میں شروع ہوئی۔ ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد واپس بخشی خانہ منتقل کر دیا گیا ہے۔ گواہ محرر جاوید مختیار اور طبی ماہر ڈاکٹر بشری کا بیان بھی قلمبند کر لیا گیا ہے۔ محرر جاوید مختیار نے بیان قلمبند کروایا کہ جائے وقوعہ سےکالےرنگ کاڈمبل پولیس نےقبضے میں لیا ہے۔ فارم ہاؤس کے بیڈ روم میں خون کے نشانات موجود تھے۔ ایس ایم جی کی 19 گولیاں بھی جائے وقوعہ سےموصول ہوئی ہیں۔ محررجاویدمختیار کا مزید کہنا تھا کہ ملزم شاہنواز امیر کے 5 پاسپورٹ اور 5 موبائل فون جائے وقوعہ سے قبضے میں لے لیے ہیں۔ جائے وقوعہ سےشاہنوازامیر کے بیرونِ ملک ٹکٹیں، پاکستانی اور غیرملکی کرنسی بھی قبضےمیں لی گئیں ہیں۔ شاہنوازامیر سے ایک مرسیڈیز گاڑی بھی قبضےمیں لی گئی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر لیڈی کانسٹیبل شکیلہ کوثر نے عدالت میں طیان قلمبند کروایا تھا۔لیڈی کانسٹیبل شکیلہ کوثر کا کہنا تھا کہ رات کو 10بج کر چالیس منٹ پر جائے وقوعہ پر پہنچی تو جائے وقوعہ پر مرکزی ملزم شاہنواز امیر موجود تھا۔شاہنوازامیر نے اعتراف کیاکہ اس نے اپنی سابقہ اہلیہ سارہ انعام کو قتل کیا۔ شاہنواز امیر نے اعتراف کیاکہ مرحومہ سارہ انعام کی لاش اس نے باتھ روم کے باتھ ٹب میں رکھی تھی اور مرحومہ کی لاش باتھ روم تک خود لے کر گیا تھا۔ شاہنواز امیر نے پولیس کو ڈمبل کا بھی بتایا جو صوفے کے نیچے چھپایاہواتھا۔برآمد ہوئےڈمبل پر مقتولہ سارہ انعام کا خون بھی لگا ہوا تھا۔اس دوران این ایف ایس اے کی ٹیم بھی جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔پولیس نے مقتولہ کی لاش پولی کلینک ہسپتال ایمبولینس کے ذریعے منتقل کی۔مقتولہ سارہ انعام کی لاش کا پوسٹ مارٹم پولی کلینک میں ہوا