ویب ڈیسک:سینئرقانون دان اور پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزازاحسن کاکہنا ہے کہ انتخابات 2024 الیکشن نہیں سلیکشن ہیں۔ الیکشن کمیشن نے آئین شکنی کی۔
سینئر قانون دان اعتزاز احسن کاایک نیوز کے پروگرام ’’ایک پیچ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ یہ چاہتے ہیں کہ افسران میں ایک دہشت پھیل جائے۔یہ چاہتے ہیں کہ آئندہ کوئی افسر کمشنر راولپنڈی کی طرح بیان نہ دے۔کمشنر راولپنڈی کو پاگل قرار دینا ان کا پرانا وطیرہ ہے۔ الزام لگانے والوں کے پاس ثبوت بھی ہونے چاہئیں۔کمشنر راولپنڈی نے انتخابی دھاندلی سے متعلق اقبالی بیان دیا ۔
اعتزاز احسن کاکہنا تھاکہ چیف الیکشن کمشنر مکمل طور پر جانبدار ہیں۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے الیکشن کرانے کے فیصلے کی حکم عدولی کی۔ الیکشن اس دن ہی متنازعہ ہو گئے تھے جب الیکشن کمیشن نے آئین شکنی کی۔ ایک مخصوص جماعت کے امیدوار اٹھائے گئے۔اٹھائے گئے لوگوں نے 9مئی کے واقعات کی مذمت اور پارٹی سے علیحدگی اختیار کی۔ فارم 45 کے مطابق نتائج مرتب نہیں کئے گئے۔ نوازشریف کو دونوں نشستوں پر شکست ہوئی لیکن ان کی جیت کا اعلان ہوا۔ سپریم کورٹ کوفارم 45 کے مطابق نتائج کا جائزہ لینا چاہئے۔ عون چودھری کو لاہور میں کون جانتا ہے؟وہ کیسے کامیاب ہوگئے۔
سینئر قانون دان اعتزازاحسن کاکہنا تھاکہ پی ٹی آئی کو حکومت بنانے کا گرین سگنل نہیں دیا جائے گا جس جماعت کا مینڈیٹ بنتا ہے اسے ملنا چاہئے۔ پی ٹی آئی کو انتخابی مہم بھی چلانے نہیں دی گئی۔ پی ٹی آئی سے انتخابی نشان بلا چھین لینا غلط فیصلہ تھا۔ بانی پی ٹی آئی جیل میں ہے لیکن عوام نے اس کو مینڈیٹ دیا۔ نوازشریف کو واپسی پر وزیر اعظم کا پروٹوکول ملا۔ شفاف الیکشن ہوتے تو ن لیگ 20 سیٹیں بھی نہ جیت سکتی۔ نوازشریف زمینی حقائق کا درست اندازہ نہیں لگا سکے۔