ایک نیوز: وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطااللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ مونس الہی نے ماڈل ٹاون سے بڑے بڑے سوسائٹیوں کے پلاٹ پر قبضہ کیا تو غلام محمود ڈوگر کو سرپرستی حاصل تھی۔
رپورٹ کے مطابق عطااللہ تارڑ پریس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دو روز میں آڈیو لیکس اور پنجاب پولیس افسر کرپٹ کا کیس سامنے آیا جب اسلام آباد کی سفید عالی شان عمارت پر انگلیاں اٹھتی ہیں تو اس کی صفائی دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔ نجم سعید اعلی ترین سول افسر تھے ، غلام محمود ڈوگر بیوہ پلاٹ پر قبضہ کی کوشش کی ڈی آئی جی آپریشن شہباز شریف نے لگایا تو بیوہ عورت کی درخواست پر انکوائری کی گئی تو ڈوگر صاحب کو عہدہ سے ہٹا دیا گیا۔ریٹائر کرنل کے پلازے پر غلام محمود ڈوگر نے قبضہ کی کوشش کی تو تحقیقات کے بعد معاملہ چھوڑا۔ مونس الہی نے ماڈل ٹائون سے بڑے بڑے سوسائٹیوں کے پلاٹ پر قبضہ کیا تو غلام محمود ڈوگر کو سرپرستی حاصل تھی۔ غلام محمود ڈوگر نے اورسیز پاکستانی کے پلازے پر قبضہ کی کوشش کی ،لاہور میں ہر دوسرے پلاٹ پر قبضے کے پیچھے علم محمود ڈوگر شامل ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کہہ رہی ہے غلام محمود ڈوگر کرپٹ ہے، ایک جج کی آڈیو سامنے آئی ہے اس کی تحقیقات کیوں نہیں کی جارہیَ؟ایک جگہ پر محمد خان بھٹی اپنے فون سے پرویز الہی کی بات کرواتاہے جب خفیہ ملاقاتیں پرویز الہی کریں گے تو پروٹوکول کے بغیر ہی ملاقات کیلئے جانا پڑے گا۔
عطااللہ تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ لاہور کینٹ میں چار کنال بتیس کروڑ روپے کی قیمت ہے، میں ابھی بھی کرائے کے گھر میں رہتا ہوں ۔ اربوں روپے کے ڈاکے ڈالنے والاجج کے گھر کیسے پہنچا اس بات کا جواب چائیے ۔کون سی جج شپ ہے کہ چار کروڑ روپے کی تعمیرات ہو رہی ہیں۔محمد خان بھٹی نےجج کے فون پر پرویز الہی کو کہا کہ بات کریں،کیا جج کے فون کال پر چیف جسٹس کو نوٹس لینا چاہئیے؟مدعی وکیل اور جج بھی خود محمد خان بھٹی کال کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے ہیں۔یہ ادارے پر الزامات نہیں بلکے ان میں موجود کالی بھیڑوں پر ہے /جج سیاسی جماعتوں کے لوگوں کو پاس بڑھائیں تو نظام عدل پر سوالیہ نشان ہے کالے دھبے کو دھونا ہوگا۔سیاسی مخالفین کی ججز سے رابطوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔چیف جسٹس آف پاکستان کو چاہئیے کہ آئینی ذمہ داری ہے فون کالز کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے ہے۔ہمیں عدالتوں میں حکم صادر پر سر جھکایا جاتا ہے تو عدلیہ ایک لاڈلا کو کہتی ہے کہ کب آنا ہے۔
عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ اور ٹیریان کیس سے بچنے کیلئے زمان پارک میں بیٹھے ہیں،عمران خان خون کا ٹیسٹ نہیں کروا سکتے کیونکہ اس میں گڑ بڑ ہے۔آپ باہر نہ آئو تاکہ ٹیریان کیس اور توشہ خانہ میں پوچھ گچھ نہ ہو۔ کرپٹ ڈوگر اور محمد خان بھٹی کو تحفظ دیا جا رہا ہے کوئی عدالتوں پر اعتبار نہیں کرے گا۔