ایک نیوز: نگران وزیر اعظم نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں غیر قانونی تارکین وطن پر خصوصی تحریر لکھ دی۔
انہوں نے لکھا کہ پاکستان میں گزشتہ دہائیوں کے دوران تقریباً آئرلینڈ کی آبادی کے برابر تارکین وطن آچکے ہیں۔ ہم نے فراخدلی سے تارکین وطن کی اتنی بڑی تعداد کو سنبھالا ہے۔ مہمان نوازی پاکستان کے ڈی این اے میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو رضاکارانہ طور پر رجسٹریشن اور وطن واپسی کے مُتعدّد مواقع فراہم کیے۔ اس لئے یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ پاکستان نے جلدبازی سے کام لیا۔ بہت سے غیر قانونی لوگ بلیک مارکیٹ میں کام کرتے ہیں، کوئی ٹیکس نہیں دیتے۔ یہ لوگ انڈرورلڈ کے استحصال کا شکار بھی ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید لکھا کہ اگست 2021 سے کم از کم 16 افغان شہریوں نے پاکستان میں خودکش حملے کیے ہیں۔ پاکستان نے جب بھی افغان حکومت کے ساتھ سیکورٹی کے مسائل پر بات چیت کی، انہوں نے کہا کہ پہلے اپنا گھر ٹھیک کرو، پاکستان نے آخرکار فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم اپنا گھر ٹھیک کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کے اِنخلا کے بارے میں پاکستان کی پالیسی سے متعلق سوشل میڈیا پر غلط معلومات اور بے بنیاد الزامات کی بھرمار ہے۔ غیر قانونی افراد کے ساتھ احترام اور دیکھ بھال کے ساتھ برتاؤ کرنے کے سخت احکامات ہیں۔ ہم نے تقریباً 79 ٹرانزٹ مراکز قائم کیے ہیں، جو مفت کھانا، پناہ گاہ اور طبی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی سمیت مختلف ممالک بھی غیر قانونی تارکین وطن کے مسائل سے دوچار ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں غیر قانونی افراد کو پاکستان میں قیام کی اجازت دے کر ہم اپنی قومی سلامتی پر مزید سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ ہمارا مقصد پاکستان کو محفوظ، پر امن اور خوشحال بنانا ہے۔