ایک نیوز: پاکستان اور افغان حکومت کے بڑھتے کشیدہ تعلقات میں اہم پیشرفت۔ افغان سفیر کی مولانافضل الرحمان سے ملاقات کی اندرنی کہانی منظرعام پر آگئی۔ ذرائع جے یو آئی کے مطابق افغان عبوری حکومت نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے مدد مانگ لی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دو دن پہلے پاکستان میں افغان سفیر کی ملاقات اسی سلسلے کی کڑی تھی۔ مولانا فضل الرحمان کو افغان عبوری حکومت کے سربراہ کا خط دیا گیا تھا۔ جس میں ان سے اسلام آباد اور کابل کے درمیان کشیدگی کم کروانے کیلئے تعاون کی درخواست کی گئی تھی۔
افغان سفیر نے اپنی حکومت کا پیغام پہنچاتے ہوئے واضح کیا تھا کہ افغانستان کسی صورت اسلام آباد سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتا۔ طالبان حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے خلاف کاروائیاں کررہی ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان آئندہ چند روز میں کابل جائیں گے۔ جے یو آئی ف کے امیر کے ہمراہ اعلی سطح کا وفد بھی ہوگا۔ تاہم یہ دورہ سرکاری نہیں نجی نوعیت کا ہوگا۔ جس میں امیر جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان افغان عبوری حکومت کے سربراہ ملا ہیبت اللہ سمیت اہم شخصیات سے ملیں گے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق اس دورے میں پاکستان سے افغان مہاجرین کی واپسی سمیت ٹی ٹی پی کی پاکستان کے خلاف کارروائیوں پر غور ہوگا۔
بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی عبوری حکومت نے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو افغانستان کے دورے کی دعوت دی ہے۔
یہ دعوت ایسے وقت میں دی گئی ہے جب غیر قانونی طور پر مقیم افغان تارکینِ وطن کے انخلا اور پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان سرزمین استعمال ہونے کے الزامات کے باعث اسلام آباد اور کابل میں قائم طالبان حکومت کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔
افغانستان کی طالبان حکومت نے تاحال مولانا فضل الرحمٰن کو دورے کی دعوت کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے بعد اسلام آباد بارہا افغان طالبان پر کالعدم ٹی ٹی پی کی حمایت اور اپنی سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال ہونے کے الزامات عائد کرتا رہا ہے۔