ایک نیوز: سینئر سول جج قدرت اللہ نے نکاح کیس میں عمران خان کے جیل ٹرائل کا حکم سنادیا۔
تفصیلا ت کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف مبینہ غیرشرعی نکاح کیس کی سماعت ہوئی،سینئر سول جج قدرت اللہ نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل عثمان گل نے کہا کہ بشریٰ بی بی لاہور ہیں وہ عدالت پیش نہیں ہوسکتیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں ہیں ،بشریٰ بی بی تو جیل میں نہیں ہیں۔
وکیل عثمان گل نے کہا کہ آئندہ سماعت پر بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہو جائیں گی،ضمانتی مچلکے تیار ہیں مگر دستخط نہیں ہوسکے،2 سے 3 بجے کا وقت رکھ لیں کوشش کرلیتے ہیں بشریٰ بی بی پیش ہوجائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بشریٰ بی بی واقعی میں بیمار ہیں تو میڈیکل لگا دیں درخواست کے ساتھ،جیل سے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے حوالے سے رپورٹ آجائے تو دیکھ لیتے ہیں۔
وکیل عثمان گل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے پروڈکشن آرڈر پر تاحال عمل نہیں ہوا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بانی پی ٹی آئی کی پروڈکشن رپورٹ کا انتظار کر لیتے ہیں۔
وکیل عثمان گل نے کہاکہ جیل سے جو رپورٹ آنی ہے وہ ہمیں بھی معلوم ہے اور آپ بھی جانتے ہیں۔
جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیئے کہ مجھے نہیں معلوم آپ بتا دیں کیا رپورٹ آنی ہے؟
وکیل عثمان گل نے کہاکہ سپریم کورٹ نے انتخابات کا حکم دیا تھا اس پر عمل نہیں ہوا۔
جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ اپنے آپ کو اس کیس کی حد تک محدود رکھیں۔
وکیل عثمان گل نے کہا کہ ہم نے لاہور سے آنا ہوتا ہے اس لئے تاریخ لمبی رکھ لیں۔
جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیئے کہ آپ کچھ عرصےکیلئے اسلام آباد میں کرایہ پر گھر لے لیں۔
وکیل عثمان گل نے استدعا کی کہ چھٹیوں کے بعد سماعت رکھ لیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چھٹیوں سے پہلے ایک سماعت رکھیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی پروڈکشن سے متعلق جیل رپورٹ آنےتک سماعت میں وقفہ کر دیا۔
وقفے کے بعد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے سے معذرت کر لی۔
سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کرنے کے حوالے سے رپورٹ عدالت میں پیش کر دی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی سابق وزیر اعظم ہیں، سیکیورٹی تھریٹس ہیں۔
ڈسٹرکٹ سیشن عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کے جیل ٹرائل کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 22 دسمبرتک ملتوی کردی۔
خاور مانیکا کی جانب سے دائر درخواست میں کیا کہا گیا ہے؟
واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔
خاور مانیکا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوا اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگا، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتا جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگیا، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔
خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلا تھا، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتا تھا۔
انہوں نے درخواست میں بتایا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
مزید لکھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔
خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔
درخواست میں مزید بتایا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔
خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
مزید لکھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔