پاکستان آسٹریلیامیں کیوں نہیں جیت پاتا؟افتخاراحمدنےوجہ بتادی

پاکستان آسٹریلیامیں کیوں نہیں جیت پاتا؟افتخاراحمدنےوجہ بتادی
کیپشن: Why can't Pakistan win in Australia? Iftikhar Ahmad explained the reason

ویب ڈیسک:ٹیسٹ کھلاڑی افتخاراحمدنےکہاہےکہ پاکستان کوایک دن میں250رنزوالی سوچ بدلناہوگی، اب وہ زمانے چلے گئے، آج کے دور میں 90 اوورز بیٹنگ کے بعد ٹیمیں400 رنز بناتی ہیں، اگر ایسا نہیں کیا تو پھر حریف اٹھنے نہیں دے گا۔
کراچی میں میڈیاسےگفتگوکرتےہوئے آل راؤنڈرافتخاراحمدکاکہناتھاکہ آسٹریلیا میں رنز کے پیچھے جانا پڑتا ہے، رنز بنانے کا ارادہ دکھانا پڑتا ہے، اگر انٹینٹ کے ساتھ کھیلیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، بھارت بھی وہاں جاکر جیت سکتا ہے کیوں کہ وہ ہائی کوالٹی کرکٹ کھیلتا ہے، اگر آپ کوالٹی کرکٹ کھیلیں گے تو کامیابی ملے گی ۔ 
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کو آسٹریلیا میں جیت کیلئے کیا کرنا چاہیے تو افتخار احمد نے کہا کہ پاکستان کو اپنی سوچ کو بدلنے کی ضرورت ہے۔آسٹریلیا میں انٹینٹ کے ساتھ کھیلنا اہم ہے۔ 
قومی کھلاڑی کامزیدکہناتھاکہ وہ اکثر سوچتے ہیں کہ پاکستان آسٹریلیا میں کیوں نہیں جیت پاتا جبکہ دیگر ٹیمیں وہاں جاکر جیت جاتی ہیں، بھارت بھی وہاں جاکر جیت گیا کیوں کہ اس نے آسٹریلیا میں کوالٹی کرکٹ کھیلی۔ 
افتخار احمد کاکہناتھاکہ انہیں 6 سال میں وقفہ وقفہ سے چار ٹیسٹ ملے جس کی وجہ سمجھ نہیں آئی، اگر ایک پلیئر کو سلیکٹ کیا جاتا ہے تو پھر اس کو بھرپور موقع دیا جائے ، کھلاڑی ڈومیسٹک میں محنت کرکے اوپر آتا ہے ، ایک دو میچز کی بنیاد پر اس کو جج کرنا ٹھیک نہیں ہوتا، پلیئرز کو بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اس کو بیک کیا جائے ۔ 
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ کی سوچ وہی ہے کہ 250 یا 270 رنز کرنا ہیں دن میں تو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، آپ کو اٹھنے کا موقع نہیں ملے گا ۔ وہ زمانے چلے گئے جب پورا دن کھیلا اور 200 رنز کیے، اب 90 اوورز میں 400 رنز بنانا پڑتے ہیں، اگر نہیں بنائے تو آپ دباؤ میں آجائیں گے۔
افتخاراحمدکامزیدکہناتھاکہ کرکٹرز ڈپارٹمنٹل کرکٹ کی بحالی پر خوش ہیں، ڈپارٹمنٹس نے ہمیشہ پاکستان کو پلیئرز دیے، کیوں کہ یہ ڈپارٹمنٹس پلیئرز کو سپورٹ کرتے ہیں، ہر ٹیم کافی مضبوط ہے اور اچھا مقابلہ ہو رہا ہے۔ 5 سال بعدڈپارٹمنٹل کرکٹ ہورہی ہے، ٹیموں کو کامبی نیشن بحال کرنے میں ، اعتماد بنانے میں تھوڑا وقت ضرور لگے گا۔
تاہم افتخار احمد کا کہنا تھا کہ 80 اوورز کی حد کی وجہ سے نیگیٹیو کرکٹ بھی ہوجاتی ہے جو غلط ہے، اگر انٹینٹ ہی پیدا کرنی ہے تو اس کیلئے اور بھی طریقے ہیں، دنیا میں کہیں فرسٹ کلاس کرکٹ میں اوورز کی حد نہیں لیکن وہاں کے پلیئرز انٹینٹ سے کھیلتے ہیں۔
ایک سوال پر قومی آل راؤنڈر کاکہناتھاکہ وہ اگلے سال ہونے والی پاکستان سپر لیگ کیلئے پرجوش ہیں، اس بار ملتان سلطانز کا حصہ بنے ہیں ، خواہش ہے کہ ایک بار پھر پی ایس ایل چیمپئن ٹیم کا حصہ بنیں۔