ایک نیوز نیوز: فرانس ایک بار پھر فٹبال ورلڈکپ کے فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی ہے جہاں وہ ارجنٹینا کے مدمقابل ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق گذشتہ 7 ورلڈ کپ ٹورنامنٹس میں چوتھی مرتبہ ہے کہ فرانس ورلڈکپ کے فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ فرانس نے سنہ 1998 میں پہلی بار ہوم گراؤنڈ پر برازیل کو فائنل میں شکست دے کر اپنا پہلا ورلڈکپ جیتا تھا۔ اس ٹیم کی کپتان ڈیسکیمپس فرانس کے موجودہ کوچ ہیں۔
https://www.pnntv.pk/digital_images/large/2022-12-18/news-1671355802-7948.jpg
مایہ ناز کھلاڑی زنیڈین زیڈان کی کپتانی میں فرانس نے 2006 کے ورلڈ کپ فائنل میں بھی جگہ بنائی لیکن اسے اٹلی سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
1998 سے پہلے کوئی ورلڈکپ نہیں جیتی تھی کے ساتھ ایسا کیا ہوا کہ لگ بھگ 24 سال کے عرصے میں وہ چار ورلڈکپ فائنلز میں جگہ بنانے اور دو ورلڈکپ جیتنے میں کامیاب ہوئی؟
ورلڈکپ فرانس جیتا لیکن مبارکباد افریقہ کو کیوں؟
1998 میں فرانس نے برازیل کی کو شکست دے کر اپنی تاریخ کا پہلا ورلڈ کپ جیتا تھا۔اس کے کچھ عرصے بعد فرانس نے سنہ 2000 میں یورپین چیمپیئن شپ بھی جیتی تھی۔
https://www.pnntv.pk/digital_images/large/2022-12-18/news-1671355960-8220.jpg
ان دونوں ٹورنامنٹس میں جس کھلاڑی کی کارکردگی نے سب کو حیران کیا تھا وہ معروف فٹبالر زنیڈن زیڈان جنھوں نے دونوں ٹورنامنٹس میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔
زیڈان الجیریا سے فرانس میں پناہ لینے والے ایک خاندان کی دوسری نسل سے تعلق رکھتے تھے۔ فرانس کی ٹیم میں آرمینیا، گھانا، سینیگال سمیت دیگر ممالک اور جزائر سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی بھی موجود تھے۔
تاہم فرانس میں پناہ گزینوں سے متعلق نفرت میں وقت کے ساتھ اضافہ ہوتا گیا اور یہاں موجود مسلمانوں کو جہاں اسلاموفوبیا سے منسلک مسائل درپیش ہیں وہیں یہاں کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت اب بھی پناہ گزینوں کے خلاف نفرت ابھار کر اپنی الیکشن مہم چلاتی ہے۔ لا پین کی بیٹی میرین لا پین کو رواں سال ہونے والے انتخابات میں ایک کروڑ 30 لاکھ ووٹ حاصل کیے تھے۔ 2018 میں جب فرانس نےورلڈکپ جیتا تو اس کے 87 فیصد کھلاڑی پناہ گزین خاندانوں سے تعلق رکھتے تھے۔ فرانس کی ورلڈکپ میں فتح کے بعد اکثر افراد نے اس طرف توجہ مبزول کرواتے ہوئے افریقہ کو مبارکباد دی تھی۔
فرانس کی موجود ٹیم میں شامل پناہ گزین کھلاڑی کون ہیں؟
کلیئن ایم باپے
فرانس کے فارورڈ کلیئن ایم باپے اس وقت دنیا کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں اور 19 سال کی عمر میں نہ صرف 2018 ورلڈکپ کی فاتح ٹیم کا حصہ تھے بلکہ اپنی بہترین کارکردگی سے وہ سب کو حیران بھی کر چکے ہیں۔ زیڈان کی طرح ایم باپے کے والدین بھی الجیریا سے فرانس منتقل ہوئے تھے۔
https://www.pnntv.pk/digital_images/large/2022-12-18/news-1671355948-2660.jpg
اوسمین ڈیمبیلے
ڈیمبیلے فرانس کی فٹبال ٹیم میں ونگر کے طور پر کھیلتے ہیں اور انھوں نے اس ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ڈیمبیلے کی والدہ کا تعلق سینیگال جبکہ والد کا تعلق مالی سے ہے۔
https://www.pnntv.pk/digital_images/large/2022-12-18/news-1671355957-8851.jpg
پال پوگبا اور کریم بینزیما اس ٹورنامنٹ میں انجری کے باعث شرکت نہیں کر سکے تھے۔ بینزیما کے والدین کا تعلق الجیریا جبکہ پوگبا جن کے والدین کا تعلق گنی سے ہے۔
https://www.pnntv.pk/digital_images/large/2022-12-18/news-1671356211-2324.jpg
اوہیلیان چوامینی اور دایوٹ
فرانس کے لیے ڈیفنسو مڈفیلڈر کے طور پر کھیلنے والے چوامینی کے والدین کا تعلق کیمرون سے ہے۔
https://www.pnntv.pk/digital_images/large/2022-12-18/news-1671356201-8077.jpg
اسی طرح سینٹر بیک کی پوزیشن پر کھیلنے والے دایوٹ کے والدین کا تعلق گنی بساؤ سے ہے۔
https://www.pnntv.pk/digital_images/large/2022-12-18/news-1671356204-4068.jpeg
مارکس ٹیورم
مارکس ٹیورم دارصل للین ٹیورم کے بیٹے ہیں جو فرانس کی سنہ 1998 کی ورلڈکپ جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔ مارکس ٹیورم بطور لیفٹ ونگر کھیلتے ہیں۔
https://www.pnntv.pk/digital_images/large/2022-12-18/news-1671356408-3163.jpg